کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 400
أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم جَمَعَ أَھْلَ بَیْتِہٖ، فَقَالَ: ’’إِذَا أَصَابَ أَحَدَکُمْ غَمٌّ أَوْ کَرْبٌ، فَلْیَقُلْ: [اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ، لَا أُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا] ۔[1] ’’بلاشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہلِ خانہ کو جمع فرمایا۔ پھر ارشاد فرمایا: [’’جب تم میں سے کسی ایک کو غم یا دکھ پہنچے، تو اسے چاہیے، کہ کہے: [اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ لَا أُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا] ۔ امام ابن حبان کا اس پر تحریر کردہ عنوان: [ذِکْرُ الشَّيْئِ الَّذِيْ إِذَا قَالَہُ الْمَرْئُ عِنْدَ الْکَرْبِ یُرْتَجٰی لَہٗ زَوَالُہَا عَنْہُ] [2] [اس چیز (یعنی دعا) کا ذکر، کہ جسے دکھ کے وقت بندے کے کہنے سے اس (دکھ) کے اُس سے دُور ہونے کی امید کی جاتی ہے]۔ - v - [اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ لَا شَرِیْکَ لَہٗ] ۔ [اللہ تعالیٰ میرے رب ہیں، ان کا کوئی شریک نہیں]۔ امام بخاری اور امام طبرانی نے حضرت اسماء بنت عُمَیس رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ) وہ بیان کرتی ہیں: ’’میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق، باب الأذکار، رقم الحدیث ۸۶۴، ۳/۱۴۶۔ شیخ ارناؤوط لکھتے ہیں: اس کی [سند ضعیف] ہے اور [حدیث اپنے شواہد کے ساتھ صحیح] ہے۔ شیخ البانی نے اسے [حسن صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان ۳/۱۴۶؛ و صحیح موارد الظمآن ۲/۴۲۹)۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۳/۱۴۶۔