کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 399
درود پڑھنے کی خاطر مختص کرنے والے کے لیے بشارتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، کہ
[اللہ تعالیٰ اُسے دنیا و آخرت کی ہر پریشان کن اور غم میں مبتلا کرنے والی بات سے کفایت کریں گے]۔
قارئین کرام! (اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ) [کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں؟]
یقینا وہ بہت کافی ہیں۔
iv : - [اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ، لَا أُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا]
[اللہ تعالیٰ، اللہ تعالیٰ میرے رب ہیں، میں اُن کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا]۔
دو روایتیں:
ا: امام ابو داؤد نے حضرت اسماء بنت عُمَیس رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا:
’’أَلَا أُعَلِّمُکِ کَلِمَاتٍ تَقُوْلِیْنَہُنَّ عِنْدَ الْکَرْبِ أَوْ فِيْ الْکَرْبِ؟‘‘
[اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ، لَا أُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا]۔ [1]
[’’کیا میں تمہیں (ایسے) الفاظ نہ سکھلاؤں، جنہیں تم غم کے وقت یا غم[2] میں کہو:
[اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ، لَا أُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا]۔
ب: امام ابن حبان نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے روایت کی ہے، کہ:
[1] سنن أبي داود، تفریع أبواب الوتر، باب في الاستغفار، رقم الحدیث ۱۵۲۲، ۴/۲۷۰۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱/۲۸۴)۔
[2] راوی کو شک ہے، کہ اس نے [غم کے وقت] سُنا یا [غم میں]۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۴/۲۷۰)۔