کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 397
[’’جو تم پسند کرو، پس اگر تم زیادہ کرو، تو وہ بہتر ہے۔‘‘] میں نے عرض کیا: ’’أَجْعَلُ لَکَ صَلَاتِيْ کُلَّہَا۔‘‘ [’’میں اپنی دعا (یعنی اپنے لیے دعا کرنے کا سارا وقت) آپ (پر درود پڑھنے) کے لیے کر دیتا ہوں۔‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إذاً تُکفٰی ھمَّکَ، ویُغْفَرُلَکَ ذنْبُکَ۔‘‘[1] [’’تب تم اپنے غم سے کفایت کیے جاؤ گے اور تمہارے لیے تمہارا گناہ معاف کیا جائے گا۔‘‘] [إذاً تُکفَی ھمَّکَ] سے مراد: دو علماء کے اقوال: i: علامہ ابہری لکھتے ہیں: ’’أَيْ إِذًا صَرَفَتْ جَمِیْعَ زَمَانِ دُعَآئِکَ فِيْ الصَّلَاۃِ عَلَيَّ کُفِیْتَ مَا یَہُمُّکَ ۔‘‘[2] [’’یعنی جب تم اپنی دعا کے تمام وقت کو مجھ پر درود (پڑھنے) میں صرف کرو گے، تو تم اپنے (ہر) غم سے کفایت کیے جاؤ گے۔‘‘] ii: علامہ محمد عبدالرحمن مبارکپوری نے تحریر کیا ہے: ’’إِذًا صَرَفَتْ جَمِیْعَ أَزَمَانِ دُعَآئِکَ فِيْ الصَّلَاۃِ عَلَيَّ
[1] جامع الترمذي، أبواب صفۃ القیامۃ، باب، جزء من رقم الحدیث ۲۵۷۴، ۷/۱۲۹۔۱۳۰؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب التفسیر، ۲/۴۲۱۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [حسن]، امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح]، اور حافظ ذہبی نے [صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷/۱۳۰؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۲۹۹؛ و المستدرک علی الصحیحین ۲/۴۲۱؛ و التلخیص ۲/۴۲۱)۔ [2] بحوالہ: مرقاۃ المفاتیح ۳/۱۷۔