کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 394
[اور مچھلی والے کو جب وہ غصے میں بھرا ہوا چلا گیا۔ پس وہ سمجھا، کہ ہم اس پر گرفت تنگ نہیں کریں گے، تو اُس نے اندھیروں میں پکارا، کہ [آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ آپ (ہر عیب) سے پاک ہیں۔ یقینا میں ظلم کرنے والوں میں سے ہوں]، تو ہم نے اُس کی دعا قبول کی اور اُسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں]۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشادِ عالی (وَ کَذٰلِکَ نُنُجِی الْمُؤْمِنِیْنَ) [1] کے ساتھ واضح فرما دیا، کہ اِس دعا کے ساتھ نجات پانا، یونس علیہ السلام کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے والے اہلِ ایمان کو بھی نجات دیتے ہیں۔ تفسیر آیت میں حافظ ابن کثیر کا قول: ’’(وَ کَذٰلِکَ نُنُجِی الْمُؤْمِنِیْنَ)، أَيْ إِذَا کَانُوْا فِيْ الشَّدَآئِدِ وَ دَعَوْنَا مُنِیْبِیْنَ إِلَیْنَا، وَ لَا سِیَّمَا إِذَا دَعَوْا بِہٰذَا الدُّعَائِ فِيْ حَالَ الْبَلَآئِ۔‘‘[2] [اور اسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں، یعنی جب وہ سختیوں میں ہوں اور توجہ سے ہم سے فریاد کریں، خصوصاً جب کہ وہ ابتلا کی حالت میں اس دعا کے ساتھ فریاد کریں]۔ iv: کثرت سے استغفار کرنا حضراتِ ائمہ احمد، ابو داؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، [کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] [ترجمہ: اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیتے ہیں۔] [2] تفسیر ابن کثیر ۳/۲۱۳؛ نیز دیکھیے: تفسیر القاسمي ۱۱/۲۸۸۔