کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 393
ابراہیمی علیہ السلام قرار پایا۔ iii: مچھلی والے علیہ السلام کی دعا [لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ …] امام احمد اور امام ترمذی نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دَعْوَۃُ ذِيْ النُّوْنِ إِذْ دَعَا، وَھُوَ فِيْ بَطْنِ الْحُوْتِ: [لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ] فَإِنَّہٗ لَمْ یَدَعْ بِھَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِيْ شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللّٰہُ لَہٗ۔‘‘[1] [’’مچھلی والے[2]- علیہ السلام - کی دعا، جب انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں دعا کی: [لَآ إِلٰہَ إِلَّآ أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ] (ترجمہ: آپ کے سوا کوئی معبود نہیں، آپ پاک ہیں۔ یقینا میں ظلم کرنے والوں میں سے تھا)۔ پس بلاشبہ کوئی مسلمان، کسی چیز کے متعلق کبھی بھی، اِس کے ساتھ دعا نہیں کرتا، مگر اللہ تعالیٰ اُس کی فریاد کو پورا فرما دیتے ہیں۔‘‘] قرآن کریم میں بھی ہے: {وَذَا النُّوْنِ إِذْ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَیْہِ فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلَّآ أَنْتَ سُبْحٰنَکَ إِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ۔ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَ نَجَّیْنٰہُ مِنَ الْغَمِّ وَ کَذٰلِکَ نُنُجِی الْمُؤْمِنِیْنَ}[3]
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۴۶۲، ۳/۳۵۔۳۶؛ وجامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب، رقم الحدیث ۳۷۳۶، ۹/۳۳۶۔ الفاظ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ شیخ احمد شاکر نے [المسند کی سند کو صحیح] اور شیخ البانی نے ترمذي کی روایت کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳/۳۵؛ وصحیح سنن الترمذي ۳/۱۶۹)۔ [2] یعنی حضرت یونس علیہ السلام ۔ (ملاحظہ ہو: مرقاۃ المفاتیح ۵/۱۱۹)۔ [3] سورۃ الأنبیآء / الآیتین ۸۷-۸۸۔