کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 384
چکے ہیں۔ سو اگر میں آپ لوگوں سے کہوں: ’’بلاشبہ میں (اس بہتان سے) بری ہوں،‘‘ …اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں، کہ یقینا میں بری ہوں… تو آپ اس بارے میں میری تصدیق نہیں کریں گے۔ اور اگر میں ایسی بات کا اعتراف کروں …اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں، کہ یقینا میں اُس سے بری ہوں… تو آپ لوگ میری تصدیق ضرور کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کی قسم! میرے پاس آپ لوگوں کے لیے کوئی مثال نہیں، سوائے یوسف کے والد رحمہ اللہ کے ارشاد کی، کہ انہوں نے کہا تھا: [ترجمہ: پس صبر ہی بہتر ہے اور تمہاری بنائی ہوئی باتوں سے اللہ تعالیٰ ہی سے مدد کی طلب ہے]۔ قَالَتْ: ’’ثُمَّ تَحَوَّلْتُ، وَاضْطَجَعْتُ عَلَی فِرَاشِی۔‘‘ قَالَتْ: ’’وَ أَنَا حِیْنَئِذٍ أَعْلَمُ أَنِّيْ بَرِیْئَۃٌ، وَأَنَّ اللّٰہَ مُبَرِّئِيْ بِبَرَآئَتِيْ، وَلٰکِنْ وَاللّٰہِ! مَا کُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللّٰہَ مُنْزِلٌ فِيْ شَأْنِی وَحْیًا یُتْلٰی، وَلَشَأْنِيْ فِيْ نَفْسِيْ کَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ یَتَکَلَّمَ اللّٰہُ فِيَّ بِأَمْرٍ یُتْلٰی، وَلٰکِنْ کُنْتُ أَرْجُوْ أَنْ یَرٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِي النَّوْمِ رُؤْیَا، یُبَرِّئُنِی اللّٰہُ بِہَا۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’پھر میں نے اپنا رخ موڑا اور اپنے بستر پر لیٹ گئی۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’مجھے یقین تھا، کہ بلاشبہ میں بری ہوں اور اللہ تعالیٰ میری براء ت یقینا فرمائیں گے، لیکن اللہ تعالیٰ کی قسم! مجھے اس کا وہم و گمان بھی نہیں تھا، کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں تلاوت کی جانے والی وحی (یعنی قرآن کریم) نازل فرمائیں گے۔ میرے دل میں