کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 383
(ماجد) سے درخواست کی: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بارے میں گفتگو فرمائی ہے، اُس کا جواب عرض کیجیے۔‘‘ انہوں نے جواب میں فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! مجھے سمجھ نہیں آ رہی، کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کیا عرض کروں؟‘‘ پھر میں نے اپنی والدہ (محترمہ) سے عرض کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیجیے۔‘‘ انہوں نے (جواب میں) فرمایا: ’’میری سمجھ میں نہیں آ رہا، کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رُو برو کیا عرض کروں۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَقُلْتُ… وَأَنَا جَارِیَۃٌ، حَدِیثَۃُ السِّنِّ، لَا أَقْرَأُ کَثِیْرًا مِنَ الْقُرْآنِ… ’’إِنِّی وَاللّٰهِ! لَقَدْ عَلِمْتُ، أَنَّکُمْ سَمِعْتُمْ ہٰذَا الْحَدِیْثَ، حَتَّی اسْتَقَرَّ فِيْ نُفُوْسِکُمْ، وَصَدَّقْتُمْ بِہٖ۔ فَلَئِنْ قُلْتُ لَکُمْ: ’’إِنِّی بَرِیْئَۃٌ …وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ أَنِّيْ بَرِیْئَۃٌ… لَا تُصَدِّقُوْنَنِيْ بِذٰلِکَ۔ وَلَئِنِ اعْتَرَفْتُ لَکُمْ بِأَمْرٍ …وَاللّٰہُ یَعْلَمُ أَنِّيْ مِنْہُ بَرِیئَۃٌ… لَتُصَدِّقُنِّی۔ وَاللّٰہِ مَا أَجِدُلَکُمْ مَثَلًا إِلَّا أَبِيْ یُوسُفَ- علیہ السلام - قَالَ {فَصَبْرٌ جَمِیلٌ وَّاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُونَ} انہوں نے بیان کیا: ’’تو میں خود ہی بولی …… اور تب میں نو عمر لڑکی تھی (اور) بہت زیادہ قرآن (کریم بھی) نہ پڑھتی تھی……: ’’یقینا اللہ تعالیٰ کی قسم! بلاشبہ مجھے اچھی طرح معلوم ہو چکا ہے، کہ آپ لوگوں نے اس بات کو سُنا ہے اور وہ آپ کے دلوں میں راسخ ہو چکی ہے اور آپ اس کو سچ سمجھ