کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 380
(حضرت) علی- رضی اللہ عنہ - نے عرض کیا: ’’اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی تنگی نہیں فرمائی۔ اُن (یعنی اماں عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے علاوہ (بھی) خواتین بہت زیادہ ہیں اور اگر آپ (ان کی) باندی (حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا ) سے دریافت کریں گے، تو وہ آپ کو سچ (سچ) بتلا دیں گی۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَدَعَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بَرِیرَۃَ، فَقَالَ: ’’أَيْ بَرِیرَۃُ! ہَلْ رَأَیْتِ مِنْ شَيْئٍ یَرِیبُکِ؟‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ- رضی اللہ عنہا - کو بلایا اور (اُن سے) فرمایا: ’’اے بریرہ! کیا تم نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہے، جس سے تجھے شبہ گزرا ہو؟‘‘ قَالَتْ بَرِیرَۃُ: ’’لَا وَالَّذِيْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! إِنْ رَأَیْتُ عَلَیْہَا أَمْرًا أَغْمِصُہُ عَلَیْہَا أَکْثَرَ مِنْ أَنَّہَا جَارِیَۃٌ حَدِیثَۃُ السِّنِّ، تَنَامُ عَنْ عَجِینِ أَہْلِہَا، فَتَأْتِيْ الدَّاجِنُ، فَتَأْکُلُہُ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’نہیں (حضور)! اُس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا! میں نے اُن میں کوئی ایسی بات نہیں دیکھی، جس پر میں عیب لگا سکوں۔ ایک بات ضرور ہے، کہ وہ کم عمر لڑکی ہیں۔ آٹا گوندھتے گوندھتے بھی سو جاتی ہیں، تو گھریلو پالتو جانور آتا ہے اور اسے (یعنی ان کے گوندھے ہوئے آٹے کو) کھا جاتا ہے۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَبَکَیْتُ یَوْمِيْ ذٰلِکَ لَا یَرْقَأُ لِيْ دَمْعٌ وَّلَا أَکْتَحِلُ بِنَوْمٍ۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَأَصْبَحَ أَبَوَايَ عِنْدِيْ، وَقَدْ بَکَیْتُ لَیْلَتَیْنِ وَیَوْمًا، لَا أَکْتَحِلُ بِنَوْمٍ، وَلَا یَرْقَأُ لِيْ دَمْعٌ، یَظُنَّانِ أَنَّ الْبُکَآئَ فَالِقٌ کَبِدِيْ۔‘‘