کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 379
انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے کہا: ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ! کیا یقینا لوگوں نے ایسی بات کی ہے؟‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’اس رات میں روتی رہی۔ صبح ہونے تک میرے آنسو نہ تھمے اور نہ ہی نیند کا نام و نشان تھا۔ صبح ہوئی، تو میں روئے جا رہی تھی۔‘‘ فَدَعَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلِیَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ وَأُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رضی اللّٰه عنہم حِیْنَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ یَسْتَأْمِرُہُمَا فِيْ فِرَاقِ أَہْلِہٖ۔ ’’جب (اس معاملے کے متعلق) وحی نہیں آ رہی تھی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے جُدا ہونے کے بارے میں مشورہ کی غرض سے علی بن ابی طالب اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم کو بلایا۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَأَمَّا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ، فَأَشَارَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بِالَّذِيْ یَعْلَمُ مِنْ بَرَآئَ ۃِ أَہْلِہِ، وَبِالَّذِيْ یَعْلَمُ لَہُمْ فِيْ نَفْسِہٖ مِنَ الْوُدِّ، فَقَالَ: ’’یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَہْلُکَ وَلَا نَعْلَمُ إِلَّا خَیْرًا۔‘‘ وَأَمَّا عَلِیُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ، فَقَالَ: ’’یَا رَسُولَ اللّٰہِ! لَمْ یُضَیِّقِ اللّٰہُ عَلَیْکَ، وَالنِّسَآئُ سِوَاہَا کَثِیرٌ، وَإِنْ تَسْأَلِ الْجَارِیَۃَ تَصْدُقْکَ۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: (حضرت) اسامہ- رضی اللہ عنہ - نے اپنے علم کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کی (اس تہمت سے) براء ت اور آپ کے دل میں جو ان (یعنی اپنے اہل) کے لیے محبت تھی، کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے یہ (بھی) عرض کیا: ’’آپ کے گھر والے، ہم ان کے بارے میں خیر (و بھلائی) کے سوا کوئی چیز نہیں جانتے۔‘‘