کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 375
والے اونٹ پر رکھ دیا۔ انہوں نے گمان کیا، کہ میں ہودج میں موجود ہوں اور تب عورتیں ہلکی پھلکی ہوتی تھیں۔ انہوں نے اونٹ کو اٹھایا اور چل دئیے۔ لشکر کے کوچ کر جانے کے بعد مجھے میرا ہار ملا۔ جب میں اُن کے پڑاؤ پر پہنچی، تو وہاں نہ کوئی بلانے والا اور نہ ہی جواب دینے والا تھا۔ (یعنی وہاں کوئی بھی نہیں تھا)۔ میں نے اسی جگہ کا قصد کیا، جہاں میں (پہلے) تھی۔ میں نے گمان کیا، کہ جلد ہی انہیں صہودج میں) میرے نہ ہونے کا علم ہو گا، تو وہ (مجھے تلاش کرتے ہوئے،) میری (سابقہ ٹھہرنے کی جگہ) جانب آئیں گے۔ فَبَیْنَا أَنَا جَالِسَۃٌ فِيْ مَنْزِلِيْ غَلَبَتْنِيْ عَیْنِيْ، فَنِمْتُ، وَکَانَ صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِیُّ ثُمَّ الذَّکْوَانِیُّ مِنْ وَرَائِ الْجَیْشِ، فَأَدْلَجَ، فَأَصْبَحَ عِنْدَ مَنْزِلِيْ فَرَأَی سَوَادَ إِنْسَانٍ نَائِمٍ، فَأَتَانِيْ، فَعَرَفَنِيْ حِیْنَ رَآنِيْ، وَکَانَ یَرَانِيْ قَبْلَ الْحِجَابِ۔ فَاسْتَیْقَظْتُ بِاسْتِرْجَاعِہٖ حِینَ عَرَفَنِيْ، فَخَمَّرْتُ وَجْہِيْ بِجِلْبَابِيْ۔ وَ وَاللّٰہِ! مَا کَلَّمَنِيْ کَلِمَۃً وَلَا سَمِعْتُ مِنْہُ کَلِمَۃً غَیْرَ اسْتِرْجَاعِہِ، حَتّٰی أَنَاخَ رَاحِلَتَہُ فَوَطِیئَ عَلٰی یَدَیْہَا، فَرَکِبْتُہَا۔ میں اپنی جگہ ہی میں بیٹھی تھی، کہ میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گئی۔ صفوان بن معطل سُلَمی پھر ذکوانی لشکر کے پیچھے پیچھے آ رہے تھے۔[1] وہ رات کے آخری حصے میں روانہ ہوئے اور صبح کے وقت میرے پڑاؤ کی جگہ میں پہنچے۔ انہوں نے (دُور سے) ایک سوئے ہوئے انسان کا سایہ دیکھا، تو وہ میرے قریب آئے اور مجھے دیکھتے ہی پہچان گئے؛ (کیونکہ) پردے (کا حکم آنے) سے پہلے، انہوں نے مجھے دیکھا ہوا تھا۔ مجھے پہچاننے پر اُن کے (إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ) پڑھنے (کی آواز)
[1] تاکہ اگر لشکر والوں سے کوئی چیز چھوٹ جائے، تو وہ اُسے اٹھا لیں۔