کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 365
iii: شیخ سعدی: ’’أَيْ: ھَلْ یُجِیْبُ الْمُضْطَرَّ الَّذِيْ أَقْلَقَتْہُ الْکُرُوْبُ، وَتَعَسَّرَ عَلَیْہِ الْمَطْلُوْبُ، وَاضْطَرَّ لِلْخَلَاصِ مِمَّا ھُوَ فِیْہِ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ؟ وَمَنْ (یَکْشِفُ السُّوْٓئَ)، أَيْ: اَلْبَلَآئَ، وَالشَّرَّ، وَالنَّقْمَۃَ، إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ؟‘‘[1] [’’یعنی کوئی اُس لاچار کی فریاد رسی کرنے والا ہے، جسے غموں نے بے چین کر رکھا ہو اور مقصود کا حصول اس کے لیے بہت کٹھن ہو چکا ہو؟ (یَکْشِفُ السُّوْٓئَ) یعنی تنہا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کون اُس کی مصیبت، شر اور عذاب کو دُور کر سکتا ہے؟‘‘] ۲: امام ترمذی نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَا یَرُدُّ الْقَضَآئَ إِلَّا الدُّعَائُ، وَ لَا یَزِیْدُ فِيْ الْعُمُرِ إِلَّا الْبِرُّ۔‘‘[2] [دعا کے سوا کوئی (چیز) قضا کو ردّ نہیں کرتی اور عمر میں نیکی کے علاوہ کوئی (چیز) اضافہ نہیں کرتی]۔ شرحِ حدیث: حضراتِ محدّثین کے [دعا کے قضا کو ردّ کرنے] کے بیان کردہ معانی میں سے دو درجِ ذیل ہیں:
[1] تفسیر السعدي ص ۶۰۸۔ [2] جامع الترمذي، أبواب القدر، باب ما جآء ’’لا یردّ القدْرَ إلا الدعآء‘‘، رقم الحدیث ۲۲۲۵، ۶/۲۸۹۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ شیخ البانی نے کہا ہے، کہ (ایک دوسری حدیث) حدیث ثوبان رضی اللہ عنہ کے شاہد کے ساتھ مل کر، جیسا کہ امام ترمذی نے کہا ہے، یہ [حدیث حسن] ہے۔ (ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۱۵۴، المجلد الأول)۔