کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 360
تقویٰ کا آسانی کا سبب ہونے کی دلیل:
ارشادِ باری تعالیٰ:
{وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہٗ مِنْ اَمْرِہِ یُسْرًا}[1]
[اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے گا (،تو) اللہ تعالیٰ اس کے (ہر) کام میں عظیم آسانی فرما دیں گے]۔
آیت کی تفسیر:
حافظ ابن جوزی رقم طراز ہیں:
’’یُسَہِّلُ عَلَیْہِ أَمْرَ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ۔‘‘[2]
[وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) اُس کے لیے دنیا و آخرت کا معاملہ سہل فرما دیں گے]۔
تنبیہ:
تقویٰ کی بنا پر ملنے والی (یُسْرًا) [آسانی] کو اللہ تعالیٰ نے اسم نکرہ، [یعنی تنوین (دو زبروں) کے ساتھ] ذکر فرمایا ہے اور یہاں تنوین اس آسانی کی ضخامت اور بہت بڑے ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ وَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔
تقویٰ کے دیگر گیارہ دنیوی فوائد:
تقویٰ کی بدولت …رب کریم کے فضل و کرم سے… دنیا میں حاصل ہونے والے دیگر فوائد میں سے گیارہ درجِ ذیل ہیں:
i: اللہ تعالیٰ کا دوست بننا
ii: اللہ تعالیٰ کا محبوب بننا
iii: اللہ تعالیٰ کا ساتھ ہونا
[1] سورۃ الطلاق / جزء من الآیۃ ۴۔
[2] زاد المسیر ۸/۲۹۵۔