کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 350
اللہ تعالیٰ کی طرف آیا۔‘‘ عذاب کے فرشتوں نے کہا: ’’اُس نے کبھی (بھی) کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا۔‘‘] ’’فَاَتَاہُمْ مَلَکٌ فِیْ صُورَۃِ آدَمِیٍّ، فَجَعَلُوہٗ بَیْنَہُمْ۔‘‘ [’’اُن کے پاس ایک فرشتہ انسانی شکل میں آیا، تو اُنہوں نے اُسے اپنے درمیان (فیصل) مقرر کر لیا۔‘‘ ’’فَقَالَ: ’’قِیسُوْا مَا بَیْنَ الْاَرْضَیْنِ، فَإِلٰی اَیَّتِہِمَا کَانَ أَدْنٰی، فَہُوَ لَہٗ۔‘‘ اس (مقرر کردہ فیصل) نے کہا (یعنی فیصلہ دیا): [’’دونوں جگہوں کے درمیان پیمائش کر لیجیے۔ دونوں میں سے جس کی جانب وہ زیادہ قریب ہوا، وہ اُسی کے لیے ہے۔‘‘] ’’فَقَاسُوہٗ، فَوَجَدُوہٗ أَدْنٰی إِلَی الْأَرْضِ الَّتِيْ أَرَادَ۔ فَقَبَضَتْہٗ مَلَآئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ۔‘‘[1] [’’چنانچہ انہوں نے اس (یعنی فوت ہونے کے مقام سے لے کر روانہ ہونے والی جگہ تک اور اسی مقام سے لے کر اُس بستی تک، جہاں جانے کا اُس کا ارادہ تھا] کی پیمائش کی، تو انہوں نے اسے جس جگہ جانے کا وہ ارادہ کر رہا تھا، نسبتاً زیادہ قریب پایا۔‘‘ تو رحمت کے فرشتوں نے اس (کی روح) کو قبض کیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: ’’فَنَاٰی بِصَدْرِہٖ۔‘‘[2]
[1] متفق علیہ، صحیح الخباري، کتاب أحادیث الأنبیاء، باب، رقم الحدیث ۳۴۷۰، ۶/۵۱۲؛ و صحیح مسلم، کتاب التوبۃ، رقم الحدیث ۴۶-(۲۷۶۶)، ۴/۲۱۱۸۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔ [2] المرجع السابق، جزء من رقم الحدیث ۴۶-(۲۷۶۶)، ۴/۲۱۱۸۔ روایت کا یہ حصہ مرفوع اور متصل نہیں، کیونکہ [الحسن] نے کہا: ’’ذُکِرَ لَنَا۔‘‘ [ہمارے لیے ذکر کیا گیا]۔