کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 349
فَقَالَ: ’’إِنَّہٗ قَتَلَ مِائَۃَ نَفْسٍ فَہَلْ لَہٗ مِنْ تَوْبَۃٍ؟‘‘ [’’پھر اس نے روئے زمین کے سب سے بڑے عالم کے متعلق سوال کیا، تو اُسے ایک علم والے شخص کے متعلق بتلایا گیا۔ چنانچہ اُس نے (اس کے پاس پہنچ کر) اُس سے کہا: ’’بے شک اُس نے سو جانوں کو قتل کیا ہے، تو اُس کے لیے توبہ ہے؟‘‘] اس نے جواب دیا: ’’نَعَمْ۔ وَ مَنْ یَّحُولُ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ التَّوْبَۃِ؟ اِنْطَلِقْ إِلَی أَرْضِ کَذَا وَکَذَا، فَإِنَّ بِہَا اُنَاسًا یَّعْبُدُونَ اللّٰہَ، فَاعْبُدِ اللّٰہَ مَعَہُمْ۔ وَلَا تَرْجِعْ إِلَی أَرْضِکَ، فَإِنَّہَا أَرْضُ سَوْئٍ۔‘‘ [’’ہاں، اُس کے اور توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے؟ (یعنی تیری توبہ کی راہ میں رکاوٹ بننے کا کسی کو کوئی حق نہیں)۔ فلاں فلاں زمین کی طرف چلے جاؤ، کیونکہ وہاں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے لوگ ہیں۔ تم بھی اُن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔ اپنی دھرتی کی طرف نہ پلٹنا، کیونکہ وہ بُری زمین ہے۔‘‘ (یعنی وہاں بُرے لوگ رہتے ہیں)۔‘‘] ’’فَانْطَلَقَ، حَتّٰی اِذَا نَصَفَ الطَّرِیقَ، اَتَاہٗ الْمَوْتُ۔ فَاخْتَصَمَتْ فِیہِ مَلَآئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ وَمَلَآئِکَۃُ الْعَذَابِ۔ فَقَالَتْ مَلَآئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ: ’’جَآئَ تَآئِبًا مُقْبِلًا بِقَلْبِہٖ إِلَی اللّٰہِ۔‘‘ وَقَالَتْ مَلَآئِکَۃُ الْعَذَابِ: ’’إِنَّہٗ لَمْ یَعْمَلْ خَیْرًا قَطُّ۔‘‘ [’’چنانچہ وہ شخص روانہ ہوا۔ جب آدھے راستے میں پہنچا، تو اُسے موت آ گئی۔ رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں جھگڑا (شروع) ہوا۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا: ’’وہ دلی توجہ (یعنی اخلاص) سے توبہ کرتے ہوئے