کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 348
اُس شخص کے گناہوں کی سنگینی اور کثرت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کے پورا ہونے میں رکاوٹ نہ بنے گی۔ اللہ اکبر! اے رب کریم! ہمیں اِس عظیم بشارت کے حصول کے تقاضوں کو پورا کرنے اور اِسے پانے والوں میں سے اپنی رحمتِ بے پایاں سے شامل فرما دیجیے۔ إِنَّکَ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔ iii: سو اشخاص کے قاتل کا قصہ: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک اللہ تعالیٰ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کَانَ فِیمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَۃً وَّتِسْعِینَ نَفْسًا۔ فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَہْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَی رَاہِبٍ، فَأَتَاہٗ، فَقَالَ: [’’تم سے پہلے ایک شخص نے ننانوے جانوں کو قتل کیا تھا۔ اُس نے روئے زمین کے سب سے زیادہ علم والے (شخص) کے بارے میں پوچھا، تو اُسے ایک درویش کے متعلق بتلایا گیا، تو وہ اس کے پاس پہنچا، اور اس سے کہا: اس (درویش) نے کہا: ’’إِنَّہٗ قَتَلَ تِسْعَۃً وَّتِسْعِینَ نَفْسًا، فَہَلْ لَہٗ مِنْ تَوْبَۃٍ۔‘‘ [’’بلاشہ اُس نے ننانوے جانوں کو قتل کیا ہوا ہے، تو کیا اُس کی توبہ (کے قبول ہونے کی کوئی صورت) ہے؟‘‘] اُس نے جواب دیا: ’’لَا۔‘‘ [’’نہیں۔‘‘] ’’فَقَتَلَہٗ، فَکَمَّلَ بِہٖ مِائَۃً۔‘‘ ’’تو اُس نے اسے بھی قتل کر کے سو (قتل کرنے کی گنتی) مکمل کر دی۔‘‘] ’’ثُمَّ سَاَلَ عَنْ اَعْلَمِ أَہْلِ الْاَرْضِ، فَدُلَّ عَلَی رَجُلٍ عَالِمٍ۔