کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 343
[’’اللہ جل جلالہ کا فرمان: (وَ لَا أُبَالِيْ): یعنی (صورتِ) حال یہ ہے، کہ تجھے معاف کرنا میرے لیے کوئی بھاری چیز نہیں، اگرچہ گناہ بہت بڑا یا بہت بڑی تعداد میں ہوں، کیونکہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے چکی یا غالب آ چکی ہے۔‘‘] ب: تین واقعات: i: الکفل کا قصہ حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی اور حاکم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) اُنہوں نے بیان کیا: ’’سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُحَدِّثُ حَدِیثًا، لَوْ لَمْ أَسْمَعْہُ إِلَّا مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ، …حَتَّی عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ… وَلَکِنِّیْ سَمِعْتُہٗ أَکَثَرَ مِنْ ذٰلِکَ۔ [’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔ اگر میں نے اسے ایک یا دو مرتبہ نہ سنا ہوتا[1] …یہاں تک کہ انہوں نے سات دفعہ (سننے کو) گنا… لیکن میں نے تو اسے اس سے بھی زیادہ بار سنا۔‘‘] ’’سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُولُ: ’’کَانَ الْکِفْلُ مِنْ بَنِيْ إِسْرَائِیلَ لَا یَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَہُ، فَأَتَتْہُ امْرَأَۃٌ فَأَعْطَاہَا سِتِّینَ دِینَارًا عَلَی أَنْ یَطَأَہَا۔ فَلَمَّا قَعَدَ مِنْہَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِہِ، أَرْعَدَتْ وَبَکَتْ۔ فَقَالَ ’’مَا یُبْکِیکِ أَکْرَہْتُکِ؟‘‘ قَالَتْ: ’’لَا وَلَکِنَّہُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُہُ قَطُّ، وَمَا حَمَلَنِی عَلَیْہِ إِلَّا الْحَاجَۃُ۔‘‘
[1] اس جملے کی جزا (یعنی دوسرا حصہ محذوف (یعنی ذکر نہیں کیا گیا) ہے۔ ان کی مراد یہ ہے کہ اگر میں نے اسے ایک یا دو بار سنا نہ ہوتا، تو میں اسے کسی کو بھی بیان نہیں کرتا۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۷/۱۶۸)۔