کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 341
مذکورہ بالا آیتِ شریفہ سے معلوم ہوتا ہے، کہ ان اہلِ ایمان مردوں اور عورتوں کو زندہ جلانے والوں کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی جانب سے توبہ کرنے کی دعوت تھی، کیونکہ رب کریم نے بیان فرمایا: ’’انہی کے لیے جہنم اور جلائے جانے کے عذاب توبہ نہ کرنے کی حالت میں ہیں۔‘‘ بالفاظِ اگر وہ توبہ کر لیتے، تو جہنم اور جلائے جانے کے عذاب سے محفوظ ہو جاتے۔ تفسیرِ آیت میں حسن بصری کا بیان: امام رحمہ اللہ نے بیان کیا: ’’اُنْظُرُوْا إِلٰی ھٰذَا الْکَرَمِ وَ الْجُوْدِ قَتَلُوْا أَوْلِیَآئُ ہٗ، وَ ھُوَ یَدْعُوْھُمْ إِلَی التَّوْبَۃِ وَ الْمَغْفِرَۃِ۔[1] [’’اس جود و کرم کی طرف دیکھو، اُنہوں نے اُن کے دوستوں کو قتل کیا اور وہ انہیں توبہ (کرنے) اور مغفرت (طلب کرنے) کی دعوت دے رہے ہیں۔‘‘] iv : امام ترمذی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: ’’یَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِیْ وَرَجَوْتَنِيْ غَفَرْتُ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ وَلَا أُبَالِيْ۔ یَا ابْنَ آدَمَ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ، ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِيْ غَفَرْتُ لَکَ وَلَاأُبَالِيْ…الحدیث۔[2]
[1] تفسیر ابن کثیر ۴/۵۲۵۔ [2] جامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب، جزء من رقم الحدیث ۳۷۷۲، ۹/۳۶۸۔ امام ترمذی نے اسے [حسن غریب] اور شیخ البانی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۹/۳۶۸؛ وصحیح سنن الترمذي ۳/۱۷۶) ۔