کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 326
ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا}[1] [جب وہ تمہارے اُوپر سے اور تمہارے نیچے سے آگئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل گلوں تک پہنچ گئے اور تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں کئی طرح کے گمان کرتے تھے۔ اس موقع پر ایمان والے آزمائے گئے اور بہت سخت جھنجھوڑ دئیے گئے]۔ اس واقعہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی اعانت طلب کرنے کا شدید اہتمام واضح ہے۔ ایک ہی موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ نماز پڑھی: i: صحابہ کو پہلی مرتبہ دشمن کی خبر لانے کی ترغیب دینے سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل وقت تک نماز پڑھی۔ ii: صحابہ میں سے کسی شخص کے کھڑے نہ ہونے کے بعد، دوسری بار ترغیب دینے سے پیشتر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طویل وقت تک نماز میں مشغول رہے۔ iii: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مشن سے واپس آ کر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ہی میں مشغول پایا۔ اللہ اکبر! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنے کا اہتمام کس قدر تھا! اے رب کریم! ہمیں، ہمارے اہل و عیال، بہن بھائیوں اور نسلوں کو ایسے ہی کرنے کی توفیق دیجیے۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ iv: ابن عباس رضی اللہ عنہ کا نماز کے ذریعہ مدد طلب کرنا: امام طبری نے عیینہ بن عبدالرحمن کے حوالے سے ان کے باپ سے روایت نقل
[1] سورۃ الأحزاب/ الآیتان ۱۰-۱۱۔