کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 324
فَمَا قَامَ رَجُلٌ۔ [تو کوئی شخص بھی کھڑا نہ ہوا]۔ ثُمَّ صَلَّی رَسُولُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم ہَوِیًّا مِنَ اللَّیْلِ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیْنَا، فَقَالَ: ’’مَنْ رَجُلٌ یَقُومُ، فَیَنْظُرَ مَا فَعَلَ الْقَوْمُ، ثُمَّ یَرْجِعُ … یَشْتَرِطُ لَہُ رَسُولُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم الرَّجْعَۃَ، أَسْأَلُ اللّٰہَ أَنْ یَکُوْنَ رَفِیْقِيْ فِيْ الْجَنَّۃِ۔‘‘ [پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طویل وقت نماز پڑھتے رہے، پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’قوم کی خبر لانے کی غرض سے کون شخص اٹھتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے واپس آنے کی ضمانت دیتے ہیں۔ (نیز) میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں، کہ وہ جنت میں میرا ساتھی ہو۔‘‘] ’’فَمَا قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ مَعَ شِدَّۃِ الْخَوْفِ، وَشِدَّۃِ الْجُوعِ، وَشِدَّۃِ الْبَرْدِ۔‘‘ [’’شدید خوف، شدید بھوک اور شدید سردی کی وجہ سے کوئی شخص بھی کھڑا نہ ہوا۔‘‘] فَلَمَّا لَمْ یَقُمْ أَحَدٌ دَعَانِيْ رَسُولُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ فَلَمْ یَکُنْ لِيْ بُدٌّ مِنْ الْقِیَامِ حِینَ دَعَانِيْ۔ [پس جب کوئی بھی کھڑا نہ ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مجھے بلانے کی وجہ سے میرے لیے اٹھنے سے مفر نہیں تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَا حُذَیْفَۃُ! فَاذْہَبْ، فَادْخُلْ فِيْ الْقَوْمِ، فَانْظُرْ مَا یَفْعَلُونَ، وَلَا تُحْدِّثَنَّ شَیْئًا حَتّٰی تَأْتِیَنَا۔‘‘ [اے حذیفہ- رضی اللہ عنہ -! جاؤ اور قوم (یعنی دشمنوں) میں گھس جاؤ اور دیکھو، کہ وہ کیا کر