کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 302
إِلَّا أَخْلَفَ اللّٰہُ لَہٗ خَیْرًا مِنْہَا۔‘‘
[’’کوئی مسلمان (ایسا) نہیں، کہ اسے کوئی مصیبت پہنچے اور وہ،وہ کہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے اُسے حکم دیا ہے:
[ترجمہ: ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور ہم انہی کی طرف پلٹنے والے ہیں]
[اے اللہ! میری مصیبت کا مجھے اجر دیجیے اور مجھے اس کا بہتر بدل عطا فرمائیے۔‘‘]
’’فَلَمَّا مَاتَ أَبُوْ سَلَمَۃَ قُلْتُ: ’’أَيُّ الْمُسْلِمِینَ خَیْرٌ مِّنْ أَبِيْ سَلَمَۃَ؟
أَوَّلُ بَیْتٍ ہَاجَرَ اِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘
ثُمَّ اِنِّيْ قُلْتُہَا۔‘‘
[’’پس جب ابو سلمہ- رضی اللہ عنہ - فوت ہوئے، تو میں نے (اپنے دل میں) کہا:
’’ابو سلمہ سے بہتر مسلمانوں میں سے کون ہیں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کرنے والا پہلا گھرانہ۔‘‘
پھر بلاشبہ میں نے اُسے (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے ذکر کو) کہہ دیا۔‘‘
’’فَأَخْلَفَ اللّٰہُ لِيْ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘[1]
[’’تو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں بہترین بدل عطا فرمائے۔‘‘][2]
اللہ أکبر! صبر کرنے والوں کا اجر کس قدر جلیل القدر ہے! اللہ کریم نے سچ فرمایا:
{إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ أَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ}[3]
[1] صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب ما یقال عند المصیبۃ، جزء من رقم الحدیث ۳ـ (۹۱۸)، ۲/۶۳۱۔۶۳۲۔
[2] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اُن کی شادی ہو گئی۔
[3] سورۃ الزمر/ جزء من الآیۃ ۱۰۔