کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 297
’’یَا أَبَا طَلْحَۃَ! أَرَأَیْتَ لَوْ أَنْ قَوْمًا أَعَارُوْا عَارِیَتَہُمْ أَھْلَ بَیْتٍ، فَطَلَبُوْا عَارِیَتَہُمْ، أَلَہُمْ أَنْ یَمْنَعُوْھُمْ؟‘‘
’’پھر انہوں نے اُن کے لیے اپنا بہترین بناؤ سنگھار کیا، انہوں نے اُن کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کیے۔
جب اُنہوں نے دیکھا، کہ وہ (کھانے پینے سے) سیر ہو چکے ہیں اور ازدواجی تعلقات قائم کر چکے ہیں، (تو) کہنے لگیں:
[’’اے ابو طلحہ… رضی اللہ عنہ …! آپ کی کیا رائے ہے، کہ اگر کوئی قوم کسی گھرانے کو اپنی کوئی چیز عاریتاً دیں، پھر وہ عاریتاً دی ہوئی چیز طلب کریں، تو کیا انہیں اسے روکنے کا حق ہے؟‘‘]
انہوں نے جواب دیا: ’’لَا‘‘۔ [’’نہیں‘‘]
انہوں نے کہا: ’’فَاحْتَسِبْ اِبْنَکَ۔‘‘
[’’اپنے بیٹے (کی وفات) پر صبر کر کے ثواب حاصل کیجیے۔‘‘]
انہوں نے بیان کیا:
’’فَغَضِبَ، وَ قَالَ:
’’تَرَکْتِنِيْ حَتّٰی تَلَطَّخْتُ، ثُمَّ أَخْبَرْتِنِيْ بِاِبْنِيْ۔‘‘
[’’تم نے مجھے آلودہ کر کے چھوڑا ہے، پھر مجھے میرے بیٹے کی خبر دی۔‘‘]
فَانْطَلَقَ ، حَتّٰی أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَأَخْبَرَہٗ بِمَا کَانَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم :
’’بَارَکَ اللّٰہُ لَکُمَا فِيْ غَابِرِ لَیْلَتِکُمَا۔‘‘
[’’پس وہ روانہ ہوئے، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارے ماجرے کی خبر پیش کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دعا دیتے ہوئے) کہا: