کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 287
[’’یعنی اُن (کاموں) میں سے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے ضروری اور اپنے بندوں پر واجب قرار دیا ہے۔‘‘] ۴: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الصَّابِرِیْنَ}[1] [’’اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والے سے محبت کرتے ہیں‘‘]۔ اس شخص کی شان و عظمت کے کیا کہنے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ محبت فرمائیں! وہ کتنے بخت اور نصیب والا ہے! اے رب حي و قیوم! ہمیں ہمارے اہل و عیال، نسلوں، بہن بھائیوں، اُن کے اہل و عیال اور نسلوں کو ایسے سعادت مند لوگوں میں شامل فرما دیجیے۔ آمین یا رب العالمین۔ ۵: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ۔ الَّذِیْنَ إِذَآ أَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْٓا إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّآ إِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۔ أُولٰٓئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ أُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ}[2] [’’اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دیجیے، وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے، تو کہتے ہیں: [’’بے شک ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور بلاشبہ ہم اُن ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔] وہ لوگ ہیں، جن پر اُن کے رب تعالیٰ کی طرف سے مہربانیاں ہیں اور بڑی
[1] سورۃ آل عمران / جزء من الآیۃ ۱۴۶۔ [2] سورۃ البقرۃ / الآیات ۱۵۵-۱۵۷۔