کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 281
محمود بن حسن وراق کا ایک شعر: وہ لکھتے ہیں: مَسَّ بِالسَّرَّآئِ عَمَّ سُرُوْرُھَا وَ إِنْ مَسَّ بِالضَّرَّآئِ أَعْقَبَہَا الْأَجْرُ[1] [جب خوشی پہنچے، تو خوب مسرت ہوتی ہے اور اگر مصیبت پہنچے، تو اُس کے پیچھے اجر و ثواب ہے]۔ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ جب مسلمان شخص کو اس بات کا علم و یقین ہو، کہ اُسے لاحق ہونے والی مصیبت اُس کے گناہوں کا کفارہ، درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافے کا سبب بنتی ہے، تو اس سے …ان شاء اللہ تعالیٰ… مصیبت کا بوجھ اس پر نہ صرف ہلکا ہو گا، بلکہ اذنِ الٰہی سے توقع ہے، کہ وہ اُسے زحمت کی بجائے نعمت قرار دے گا اور وہ اُس کی آمد پر ویسے ہی خوش ہو گا، جیسے لوگ آسانی کے آنے پر خوش ہوتے ہیں۔ 
[1] منقول از: کتاب الشکر للہ عزوجل للإمام ابن ابی الدنیا ص ۱۰۴۔