کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 277
حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَّصَبٍ، وَ لَا وَصَبٍ،وَ لَا ھَمٍّ، وَ لَا حَزَنٍ وَ لَا أَذًی، وَ لَا غَمٍّ۔ …حَتَّی الشّوْکَۃِ یُشَاکُہَا… إِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ۔‘‘[1] [مسلمان کو کوئی تھکاوٹ، کسی قسم کی بیماری، کوئی بھی ھم، حزن، اذیت اور غم[2] نہیں پہنچتا، …یہاں تک کہ چبھنے والا کانٹا… مگر اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس سے اس کی خطاؤں کو دُور فرما دیتے ہیں]۔ ج: امام مسلم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام السائب یا ام المسیَّب- رضی اللہ عنہ - کے ہاں تشریف لائے، تو فرمایا: ’’مَالَکِ یَا أُمَّ السَّائِبِ أَوْ یَا أُمَّ الْمُسَیَّبِ تُزَفْزِفِیْنَ؟‘‘ [’’اے ام سائب یا ام مسیَّب- رضی اللہ عنہ -! آپ کو کیا ہوا، کہ آپ کانپ رہی ہیں؟‘‘] انہوں نے جواب دیا: ’’حُمّٰی، لَا بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہَا۔‘‘ [’’بخار (ہے)، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ فرمائیں۔‘‘] تو (یعنی یہ سن کر) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَا تَسُبِّيْ الْحُمّٰی، فَإِنَّہَا تُذْھِبُ خَطَایَا بَنِيْٓ آدَمَ کَمَا یُذْھِبُ الْکِیْرُ خَبَثَ
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب المرضٰی، باب ما جاء في کفارۃ المریض…، رقم الحدیثین ۵۶۴۱ و۵۶۴۲، ۱۰/۱۰۳؛ وصحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب ثواب المؤمن فیما یصیبہ من مرض أو حزن أو نحو ذلک، حتی الشوکۃ یشاکہا، رقم الحدیث ۵۲۔ (۲۵۷۳)، ۴/۱۹۹۲۔۱۹۹۳۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [2] (ہمّ) (حَزَن) (غمّ): یہ تینوں ایسی باطنی امراض میں سے ہیں، جو کہ دل میں تنگی پیدا کرتی ہیں۔ ان کے متعلق کہا گیا ہے: [ہمّ] مستقبل میں اذیت دینے والی چیز یا بات کے وقوع کے اندیشے کی بنا پر ہوتا ہے۔ [غَمٌّ] کسی سابقہ وقوع پذیر چیز یا بات پر دل کا دکھی ہونا ہے۔ [حُزْن] کسی ایسی چیز کے فقدان پر، دل کو لاحق ہونے والا مرض، جس کا کھونا دل پر گراں ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے، کہ تینوں ہم معنٰی ہیں۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۰/۱۰۶)۔