کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 266
& {وَ مَا أَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَۃٍ مِّنْ نَّذِیْرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْہَا إِنَّا بِمَآ أُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ}[1] (اسی طرح منافقوں کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سازش کا سبب بیان کرتے ہوئے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ترجمہ: یہ صرف اس بات کا انتقام لے رہے ہیں، کہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں اپنے فضل سے اور اُن کے رسول- صلی اللہ علیہ وسلم- نے انہیں دولت مند کردیا]۔ (اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا): [ترجمہ: بلاشبہ انسان یقینا آپے سے باہر ہو جاتا ہے، جب کہ وہ اپنے آپ کو تونگر سمجھتا ہے]۔ [ترجمہ: اور اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا رزق فراخ کر دیتے، تو یقینا وہ زمین میں فساد برپا کر دیتے]۔ [ترجمہ: اور ظالم لوگ تو اس کے پیچھے پڑ گئے، جس میں انہیں آسودگی دی گئی]۔ [ترجمہ: اور ہم نے کسی بستی میں بھی کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر اس بستی کے آسودہ حال لوگوں نے کہا: ’’جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو، ہم یقینا اس کے ساتھ کفر کرنے والے ہیں]۔ وَ الْفُقَرَائُ وَ الضُّعَفَائُ ھُمُ الْأَوْلِیَائُ وَ أَتْبَاعُ الْأَنْبِیَائِ۔ فقیر اور کمزور لوگ ہی اولیاء (اللہ) اور انبیاء- علیہم السلام - کے پیروکار ہیں۔ وَ لِہٰذِہِ الْفَوَائِدِ الْجَلِیْلَۃِ کَانَ أشَدَّ النَّاسِ بَلَآئً اَلَأَنْبِیَآئُ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ۔
[1] سورۃ سباء / الآیۃ ۳۴۔