کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 265
کَانَ فَقِیْرًا، سَقِیْمًا، فَاقِدَ السَّمْعِ وَ الْبَصَرِ، لَمَا حَآجَّ إِبْرَاہِیْمَ۔ علیہ السلام ۔ فِيْ رَبِّہٖ، لٰکِنْ حَمَلَہٗ بَطْرُ الْمُلْکِ عَلٰی ذٰلِکَ، وَ قَدْ عَلَّلَ سُبْحَانَہٗ وَ تَعَالٰی مُحَاجَّتَہٗ بِإِتْیَانِہِ الْمُلْکِ۔ [بلاشبہ مصیبتیں اور سختیاں …… سے باز رکھتی ہیں۔ اگر نمرود مفلس، بیمار، بہرا، اندھا ہوتا، تو ابراہیم علیہ السلام سے اُن کے رب تعالیٰ کے بارے میں جھگڑا نہ کرتا لیکن بادشاہت کے غرور نے اُسے اس (بات) پر آمادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے جھگڑا کرنے کی علّت یہی بیان کی ہے، کہ انہوں نے اسے بادشاہت عطا فرمائی ہوئی تھی۔[1] وَ لَوِ ابْتُلِيَ فِرْعَوْنُ بِمِثْلِذٰلِکَ لَمَا قَالَ: & {أَنَا رَبُّکُمُ الْأَعْلٰی}[2] اگر فرعون بھی انہی (آفتوں) میں مبتلا ہوتا، تو یہ نہ کہتا: [ترجمہ: میں تمہارا سب سے بلند و بالا رب ہوں]۔ & {وَ مَا نَقَمُوْا إِلَّآ أَنْ أَغْنٰہُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ مِنْ فَضْلِہٖ} [3] & {إِنَّ الْإِنْسَانَ لَیَطْغٰی أَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰی} [4] & {وَ لَوْ بَسَطَ اللّٰہُ الرِّزْقَ لِعِبَادِہٖ لَبَغَوْا فِی الْأَرْضِ}[5] & {وَ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا أُتْرِفُوْا فِیْہِ}[6]
[1] اسی بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِيْ حَآجَّ إِبْرَاہِیْمَ فِیْ رَبِّہٖ أَنْ آتَاہُ اللّٰہُ الْمُلْکَ} (سورۃ البقرۃ / جزء من الآیۃ ۲۵۸)۔ [ترجمہ: کیا آپ نے اس شخص کی طرف نہیں دیکھا، جو ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ان کے رب کے متعلق (اس بنا پر) جھگڑا کر رہا تھا، کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بادشاہت دی تھی]۔ [2] سورۃ النازعات / الآیۃ ۲۴۔ [3] سورۃ التوبۃ / جزء من الآیۃ ۷۴۔ [4] سورۃ العلق / الآیتان ۶-۷۔ [5] سورۃ الشورٰی / جزء من الآیۃ ۲۷۔ [6] سورۃ ہود - علیہ السلام - / جزء من الآیۃ ۱۱۶۔