کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 264
[بارہواں: اہل ابتلا پر شفقت اور اُن میں اُن کے ساتھ تعاون کرنا۔ کچھ لوگ عافیت میں ہیں اور کچھ آزمائش میں ہیں، تو تم امتحان میں مبتلا لوگوں پر شفقت کرو اور عافیت (کے عطا کرنے) پر اللہ تعالیٰ کا شکر کرو]۔ اَلثَّالِثَۃُ عَشَرَۃَ: مَعْرِفَۃُ قَدْرِ نِعْمَۃِ الْعَافِیَۃِ وَ الشُّکْرُ عَلَیْہَا، فَإِنَّ النِّعَمَ لَا تُعْرَفُ أَقْدَارُھَا إِلَّا بَعْدَ فَقْدِھَا۔ [تیرہواں: عافیت کی نعمت یک قدر و قیمت کو پہچاننا اور اُس پر شکر کرنا، کیونکہ بلاشبہ نعمتوں کی قدر و قیمت اُن کے فقدان پر ہی معلوم ہوتی ہے]۔ اَلرَّابِعَۃُ عَشَرَۃ: مَا أَعَدَّہُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی ھٰذِہِ الْفَوَآئِدِ مِنْ ثَوَابِ الْآخِرَۃِ عَلَی اِخْتِلَافِ مَرَاتِبِہَا۔ [چودہواں: اختلافِ مراتب کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان فوائد کی بنا پر تیار کردہ ثوابِ آخرت۔] اَلْخَامِسَۃُ عَشَرَۃَ: مَا فِيْ طَیِّہَا مِنَ الْفَوَآئِدِ الْخَفِیَّۃِ۔ & {فَعَسٰی أَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا}[1] [پندرہواں: اللہ تعالیٰ کی جانب سے اُن میں رکھے ہوئے مخفی فوائد: & [ترجمہ: پس قریب ہے، کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اُس میں بہت بڑی خیر پیدا فرما دیں]۔ اس بارے میں قدرے تفصیلی گفتگو اس کتاب کے صفحات … میں ملاحظہ فرمائیے۔ اَلسَّادِسَۃُ عَشَرَۃَ: إِنَّ الْمَصَآئِبَ وَ الشَّدَآئِدَ تَمْنَعُ مِنَ الْأَشْرِ وَ الْبَطْرِ وَ الْفَخْرِ وَ الْخُیَلَآئِ وَ التَّکَبُّرِ وَ التَّجَبُّرِ، فَإِنَّ نَمْرُوْدَ، لَوْ
[1] سورۃ النسآء / جزء من الآیۃ ۱۹۔