کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 263
’’نواں: اس (یعنی مصیبت) کے فوائد کی بنا پر اس کے ساتھ (یعنی اس کے آنے پر) خوشی: آنحضرت علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جن کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقینا وہ (حضراتِ انبیاء علیہم السلام اور نیکو کار لوگ) آزمائش (کے آنے) پر ایسے خوش ہوتے تھے، جیسے کہ تم آسودگی کے ساتھ خوش ہوتے ہو۔‘‘] ’’اَلْعَاشِرَۃُ: اَلشُّکْرُ عَلَیْہَا لِمَا تَضَمَّنَتْہُ مِنْ فَوَآئِدِھَا کَمَا یَشْکُرُ الْمَرِیْضُ الطَّبِیْبَ الْقَاطِعَ لِأَطْرَافِہٖ، اَلْمَانِعَ مِنْ شَہَوَاتِہٖ، لِمَا یَتَوَقَّعُ فِيْ ذٰلِکَ مِنَ الْبُرْئِ وَ الشِّفَائِ۔ [دسواں: اس (یعنی مصیبت) کے فوائد پر مشتمل ہونے کی بنا پر اس (کے آنے) پر شکر، جیسے کہ مریض اعضاء کاٹنے والے، خواہشات سے روکنے والے طبیب کا شکریہ ادا کرتا ہے، کیونکہ وہ اس (کے تصرفات اور ہدایات پر عمل پیرا ہونے) میں صحت یابی اور شفا پانے کی توقع کرتا ہے]۔ ’’اَلْحَادِیَۃُ عَشَرَۃَ: تَمْحِیْصُہَا لِلذُّنُوْبِ وَ الْخَطَایَا۔‘‘ [گیارہواں: اُس (مصیبت) کا گناہوں اور خطاؤں کو دُور کرنا]۔ [1] ’’اَلثَّانِیَۃُ عَشَرَۃَ: رَحْمَۃُ أَھْلِ الْبَلَآئِ وَ مُسَاعَدَتُہُمْ عَلٰی بَلْوَاھُمْ۔ فَالنَّاسُ مُعَافًی وَ مُبْتَلًی، فَارْحَمُوْا أَھْلَ الْبَلَآئِ، وَ اشْکُرُوْا اللّٰہَ تَعَالٰی عَلَی الْعَافِیَۃِ۔
[1] کتاب کے صفحات …… میں اس کے متعلق تفصیل ملاحظہ فرمائیے۔