کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 259
& {وَ إِِذَا مَسَّ الْاِِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیبًا إِِلَیْہِ}[1] چوتھا: اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع اور ان کی طرف متوجہ ہونا۔ [ترجمہ: جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو وہ خوب رجوع ہو کر اپنے رب کو پکارتا ہے]۔ اَلْخَامِسَۃُ: اَلتَضَرُّعُ وَ الدُّعَآئُ: & {وَ إِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا}[2] ’’پانچواں: گریہ زاری اور دعا۔ (ترجمہ: اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے، (تو) وہ ہمیں پکارتا ہے)۔ & {بَلْ إِیَّاہُ تَدْعُوْنَ فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ إِلَیْہِ إِنْ شَآئَ وَ تَنْسَوْنَ مَا تُشْرِکُوْنَ}[3] [ترجمہ: بلکہ خاص اُنہی کو پکارو گے، پھر جس چیز کے (دُور کرنے کے) لیے تم فریاد کر رہے ہو گے، اگر وہ چاہیں گے، تو اُسے دُور فرما دیں گے اور تم اُن (سب) کو بھول جاؤ گے، جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو]۔ {وَ إِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ إِلَّآ اِیَّاہُ}[4]
[1] سورۃ الزمر / جزء من الآیۃ ۸۔ [2] سورۃ یونس- علیہ السلام - /جزء من الآیۃ ۱۲۔ [3] سورۃ الأنعام / الآیۃ ۴۱۔ [4] سورۃ الإسراء / جزء من الآیۃ ۶۷۔ سیّد قطب سختیوں کی حکمتوں اور فوائد کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ وَأَہَمُّ مِنْ ہٰذَا کُلِّہٖ، أَوِ الْقَاعِدَۃُ لِہٰذَا کُلِّہٖ… اَلْاِلْتِجَائُ إِلَی اللّٰہِ وَحْدَہٗ حِیْنَ تَہْتَزُّ الْأَسْنَادُ کُلُّہَا ، وَ تَتَوَارَی الْأَوْہَامُ وَھِيَ شَتّٰی ، وَیَخْلُوْ الْقَلْبُ إِلَی اللّٰہِ وَحْدَہٗ۔ لَا یَجِدُ سَنَدًا إِلَّا سَنَدَہٗ۔ وَفِيْ ہٰذِہِ اللَّحْظَۃِ فَقَطْ تَنْجَلِيْ الْغِشَاوَاتُ، وَ تَتَفَتَّحُ الْبَصِیْرَۃُ، وَ یَنْجَلِيْ الْأُفُقُ عَلٰی مَدِّ الْبَصَرِ… لَا شَیْئَ إِلَّا اللّٰہُ… لَا قُوَّۃَ إِلَّا قُوَّتُہٗ لَا حَوْلَ إِلَّاحَوْلُہٗ… لَا إِرَادَۃَ إِلَّا إِرَادَتُہٗ… لَا مَلْجَأَ إِلَّا إِلَیْہِ۔‘‘ (في ظلال القرآن۱؍۱۴۵)۔ [’’ان سب سے زیادہ اہمیت والی بات یہ ہے، یا اس سب کچھ کی بنیاد یہ ہے، … (کہ) سارے سہارے ڈگمگا جانے پر تنہا اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع (نصیب ہوتا ہے)۔ خام خیالیاں، جو کہ بہت سی ہوتی ہیں، غائب ہو جاتی ہیں۔ دل اللہ تعالیٰ کے لیے خالی ہو جاتا ہے۔ (تب بندہ) ان کے علاوہ کسی کا سہارا نہیں پاتا۔ اس ہی وقت پردے چھٹتے ہیں، بصیرت خوب نکھر جاتی ہے اور تاحدِّ نگاہ افق واضح ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی چیز نہیں (یعنی اُن کے سوا کسی بھی چیز کی کوئی حیثیت نہیں) … ان کے علاوہ کسی [میں خیر کے پانے اور نیکی کے کرنے) کی کوئی قوت نہیں- اُن کے سوا کسی (میں ضرر سے محفوظ رہنے اور بُرائی سے بچنے) کی کوئی ہمت نہیں … ان کے علاوہ کسی کی مشیئت (کائنات میں کارگر) نہیں … ان کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں۔‘‘