کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 256
رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم لِلْوَقُوْعِ۔‘‘[1]
’’وہ عظیم بشارت (ایسی) ہے، (جو کہ) اُن کے علاوہ کسی اور کے حصے میں نہیں آئی۔ (اس بارے میں) حدیث متعدد الفاظ کے ساتھ آئی ہے:
انہی میں سے ہے:
[ترجمہ: ’’بے شک میں نے تمہیں معاف کر دیا ہے‘‘]۔
اور انہی میں سے ہے:
[ترجمہ: ’’یقینا تمہارے لیے جنت واجب ہو چکی ہے‘‘]۔
اور انہی (الفاظ) میں سے ہے:
[ترجمہ: شاید کہ اللہ تعالیٰ نے جھانکا ہے …]۔
لیکن علماء نے بیان کیا: ’’اللہ تعالیٰ کے کلام اور ان کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں ترجّی [یعنی کسی چیز کے ہونے کے لیے امید کا صیغہ] اس کے ہونے کے لیے (استعمال ہوتا) ہے۔‘‘
مزید برآں امام احمد نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَنْ یَدْخُلَ النَّارَ رَجُلٌ شَہِدَ بَدْرًا وَ الْحُدَیْبِیَّۃَ‘‘۔
[(’’معرکۂ) بدر اور حدیبیہ میں شرکت کرنے والا شخص ہرگز (دوزخ کی) آگ میں داخل نہیں ہو گا۔‘‘][2]
-۶-
[1] فتح الباري ۷/۳۰۵۔
[2] المسند، رقم الحدیث ۱۵۲۶۲، ۲۳/۴۱۰۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں، کہ اس کی [سند مسلم کی شرط] پر ہے۔ شیخ ارناؤوط اور اُن کے رفقاء نے اس [حدیث کو صحیح] اور اس کی سند کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۷/۳۰۵؛ و ہامش المسند ۲۳/۴۱۰)۔