کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 255
ان آیات سے ملنے والی ہدایت میں سے ایک بات: {وَ عَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ[1]} سے معلوم ہونے والے قاعدے اور اصول کی تاکید ہے۔ علاوہ ازیں غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کی شان و عظمت اور مقام و مرتبہ کس قدر بلند و بالا، اور اجر و ثواب کتنا عظیم تھا! امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِطَّلَعَ عَلٰی أَھْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: ’’اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ۔‘‘[2] [ترجمہ: بے شک اللہ عزوجل نے اہل بدر پر جھانکا اور ارشاد فرمایا: ’’تم جو چاہو، کرو، بلاشبہ پس میں نے تمہیں معاف کر دیا (ہوا) ہے۔‘‘] حافظ ابن حجر نے بیان کیا: ’’وَ ھِيَ بَشَارَۃٌ عَظِیْمَۃٌ لَّمْ تَقَعْ لِغَیْرِھِمْ۔ وَ وَقَعَ الْخَبَرُ بِأَلْفَاظٍ: مِنْہَا: ’’قَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ‘‘، وَ مِنْہَا: ’’فَقَدْ وَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃُ‘‘، وَ مِنْہَا ’’لَعَلَّ اللّٰہَ اِطَّلَعَ‘‘، وَ لٰکِنْ قَالَ الْعُلَمَائُ: ’’إِنَّ التَّرَجِّيْ فِيْ کَلَامِ اللّٰہِ وَ کَلَامِ
[1] [ترجمہ: ’’اور ہو سکتا ہے، کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو‘‘]۔ [2] المسند، رقم الحدیث ۷۹۴۰، ۱۳/۳۲۲۔۳۲۳۔ اس حدیث کی اصل صحیحین میں ہے، ملاحظہ ہو: صحیح البخاري، کتاب المغازي، باب فضل من شہد بدراً، رقم الحدیث ۳۹۸۳، ۷/۳۰۴۔۳۰۵؛ وصحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل أھل بدر رضی اللہ عنہم ، …، رقم الحدیث ۱۶۱۔ (۲۴۹۴)، ۴/۱۹۴۱۔۱۹۴۲۔