کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 239
وَإِنْ أحْدَثَتْ لَہُ الْحَمْدَ وَالشُّکْرَ، کُتِبَ فِيْ دِیْوَانِ الشَّاکِرِیْنَ، وَکَانَ تَحْتَ لِوَائِ الْحَمْدِ مَعَ الْحَمَّادِیْنَ۔
وَإِنْ أحْدَثَتْ لَہٗ مَحَبَّۃً وَ اشْتِیَاقًا إِلٰی لِقَائِ رَبِّہٖ، کُتِبَ فِيْ دِیْوَانِ الْمُحِبِّیْنَ الْمُخْلِصِیْنَ۔
وَفِیْ مُسْنَدِ الْإِمَامِ أَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ مِنْ حَدِیْثِ مَحْمُوْدِ بْنِ لَبِیْدٍ رضی اللّٰه عنہ یَرْفَعُہٗ:
’’ إِنَّ اللّٰہَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا اِبْتَلَاہُمْ، فَمَنْ رَّضِيَ فَلَہُ الرِّضٰي، وَمَنْ سَخَطَ فَلَہُ السَّخَطُ۔‘‘
زَادَ أَحْمَدُ: ’’وَمَنْ جَزَعَ فَلَہُ الْجَزَعُ۔‘‘[1]
’’اور اس (یعنی مصیبت کی سختی اور اس کی وجہ سے لاحق ہونے والے غم) کے علاج میں سے (ایک بات) یہ ہے، کہ وہ (یعنی مصیبت زدہ) سمجھ لے، کہ اس مصیبت سے اُس کا حصہ وہی ہے، جو کہ اُس (مصیبت) نے اس کے لیے ظاہر کیا۔ پس جو راضی ہوا، تو اس ہی کے لیے (اللہ تعالیٰ کی) رضا ہے اور جو ناراض ہوا، تو اُس ہی کے لیے (اللہ تعالیٰ کی) ناراضی ہے؛ سو تمہارا اس سے حصہ اس کے تمہارے لیے ظاہر کردہ اثر کے مطابق ہوتا ہے۔ پس تم بہترین نصیب چن لو یا تو وہ [ہلاک ہونے والوں کی کتاب] میں لکھا گیا۔
اگر اُس کے سبب بے صبری اور واجب کے چھوڑنے یا حرام کرنے تساہل ہوا، تو [کوتاہی کرنے والوں کی کتاب] میں لکھا گیا
اور اگر شکایت اور صبر کا فقدان ظاہر ہوا، تو وہ [خسارہ اٹھانے والوں کی کتاب] میں درج کیا گیا
[1] زاد المعاد ۴/۱۹۲-۱۹۳۔ حدیث کی تخریج کے لیے دیکھیے: ہامش زاد المعاد ۴/۱۹۳۔