کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 230
اور ابن عباس رضی اللہ عنہ (ہی) سے روایت ہے: {وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہُ}: ’’یعنی اُس کے دل کو یقین عطا فرما دیتے ہیں، تو وہ جان لیتا ہے، کہ جو مصیبت اسے پہنچی ہے، وہ اس سے چوکنے والی نہیں تھی اور جو نہیں پہنچی، وہ اُس تک پہنچنے والی (ہی) نہیں تھی۔‘‘ اور علقمہ نے بیان کیا: ’’(ہدایت پانے والا) وہ آدمی ہے، جسے مصیبت پہنچے، تو وہ جانتا ہے، کہ بلاشبہ وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے، سو وہ راضی ہو جاتا اور (قضائے الٰہی کے لیے) سرِ تسلیم خم کر دیتا ہے۔‘‘ ج: اللہ عزوجل نے فرمایا: {قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَآ إِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ہُوَ مَوْلٰنَا وَ عَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ}[1] [ترجمہ: آپ کہہ دیجیے: ہمیں ہرگز کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی، مگر جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہ ہمارے مددگار ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی پر اہلِ ایمان کو بھروسہ کرنا چاہیے]۔ تفسیرِ آیت: علامہ شوکانی لکھتے ہیں: لَمَّا قَالُوْا ھٰذَا الْقَوْلُ أَمَرَ اللّٰہِ تَعَالٰی رَسولہ صلي اللّٰه عليه وسلم بِأَنْ یُّجِیْبَ عَلَیْہِمْ بِقَوْلِہٖ: {لَنْ یُّصِیْبَنَآ إِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا}: أَيْ فِيْ اللَّوْحِ الْمَحْفُوْظِ أَوْ فِيْ کِتَابِہِ الْمُنَزَّلِ عَلَیْنَا۔ وَفَائِدَۃُ ھٰذَا الْجَوَابِ أَنَّ الْإِنْسَانَ إِذَا عَلِمَ أَنَّ مَا قَدَّرَہُ اللّٰہُ کَائِنٌ، وَأَنَّ کُلَّ مَا نَالَہٗ مِنْ خَیْرٍ أَوْ شَرٍّ إِنَّمَا ھُوَ بِقَدَرِ اللّٰہِ
[1] سورۃ التوبۃ / الآیۃ ۵۱۔