کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 226
-۳- مصیبت کے صرف اذنِ الٰہی سے آنے کا اعتقاد مصائب کے آنے پر اُس حقیقت کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے، کہ کسی بھی شخص پر، کوئی بھی مصیبت، اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتی۔ اُسے جو مصیبت پہنچتی ہے، وہ اُس سے چُوکنے والی نہیں ہوتی اور جو نہیں پہنچی، وہ اُس پر آنے والی نہیں تھی۔ اگر بندے کو اِس حقیقت کو پیشِ نظر رکھنے کی توفیق مل جائے، تو اُس پر مصائب کا بوجھ ختم یا ہلکا اور ان کی اذیّت دور یا کم ہو جاتی ہے۔ علامہ رازی لکھتے ہیں: ’’إِذَا عَلِمَ الْإِنْسَانُ أَنَّ الَّذِيْ وَقَعَ اِمْتَنَعَ أَنْ لَّا یَقَعَ، زَالَتِ الْمَنَازَعَۃُ عَنِ النَّفْسِ وَ حَصَلَ الرِّضَا بِہٖ۔‘‘[1] [’’جب انسان اس (حقیقت) سے آگاہ ہو جائے، کہ جو ہو چکا ہے، اس کا نہ ہونا، مُحال تھا، تو نفس سے کھینچا تانی دُور ہو جاتی ہے اور اس (یعنی قضائے الٰہی) کے ساتھ رضا نصیب ہو جاتی ہے]۔ چار دلائل: اس حقیقت کو متعدد آیات و احادیث میں بیان کیا گیا ہے۔ انہی میں سے چار
[1] التفسیر الکبیر ۱۶/۸۵۔