کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 220
فرماتے ہوئے سنا:
’’ مَا مِنْ مُّسْلِمٍ یُصَابُ بِمُصِیْبَۃٍ ، فَیَفْزَعُ إِلٰی مَا أَمَرَ اللّٰہُ بِہٖ ، مِنْ قَوْلِہٖ:
[{اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ} اَللّٰہُمَّ! عِنْدَکَ اِحْتَسَبْتُ مُصِیْبَتِيْ، فَأْجُرْنِيْ فِیْہَا، وَعُضْنِيْ مِنْہَا]،
إِلَّا آجَرَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہَا، وَ عَاضَہٗ خَیْرًا مِنْہَا۔‘‘[1]
[کسی مسلمان کو کوئی مصیبت نہیں پہنچتی، تو وہ ارشادِ تعالیٰ میں موجود حکمِ الٰہی کی طرف لپکتا ہے:
{اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ}
اَللّٰہُمَّ! عِنْدَکَ أَحْتَسِبُ مُصِیْبَتِيْ، فَأْجُرْنِيْ فِیْہَا، وَعُضْنِيْ مِنْہَا]۔
مگر اللہ تعالیٰ اُسے اُس (مصیبت) پر ثواب دیتے ہیں اور اس سے بہتر بدل عطا فرماتے ہیں]۔ [2]
مصیبت کی تلخی کے علاج میں [إِنَّا لِلّٰہِ …] کی تاثیر:
امام ابن قیم تحریر کرتے ہیں:
’’وَہٰذِہِ الْکَلِمَۃُ مِنْ أَبْلَغِ عِلَاجِ الْمُصَابِ، وَأَنْفَعِہٖ لَہٗ فِيْ عَاجِلَتِہٖ وَآجِلَتِہٖ،فَإِنَّہَا تَتَضَمَّنُ أَصْلَیْنِ عَظِیْمَیْنِ إِذَا تَحَقَّقَ الْعَبْدُ
[1] سنن ابن ماجہ، أبواب ما جآء فی الجنائز ، باب ما جآء في الصبر علی المصیبۃ ، جزء من رقم الحدیث ۱۵۹۸، ص ۲۷۷۔ اس حدیث کا بقیہ حصہ اس کتاب کے ص … میں ملاحظہ فرمائیے۔ شیخ البانی اور شیخ عصام موسیٰ ہادی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۱؍۲۶۷؛ و ہامش السنن لابن ماجہ ص ۲۷۷)۔
[2] [ترجمہ: بلاشبہ ہم اللہ تعالیٰ کے ہیں اور بلاشک ہم اُن ہی کی جانب لوٹنے والے ہیں۔
اے اللہ! میں نے اپنی مصیبت پر آپ سے اجر طلب کرتے ہوئے صبر کیا ہے، پس آپ مجھے اس میں (یعنی اس کے آنے پر) اجر دیجیے اور مجھے اس سے اچھا بدل عطا فرمائیے۔]