کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 217
جیسے ہر امر اُن کے لیے ہے، ایسے ہی اسے ان ہی کی طرف لوٹایا جانا ہے۔‘‘
ii: حافظ ابن کثیر نے قلم بند کیا ہے:
{الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ}: ’’أَيْ تَسَلُّوْا بِقَوْلِہِمْ ہٰذَا عَمَّا أَصَابَہُمْ ، وَعَلِمُوْا أَنَّہُمْ مِلْکٌ لِلّٰہِ یَتَصَرَّفُ فِيْ عَبِیْدِہٖ بِمَا شَآئَ، وَعَلِمُوْا أَ نَّہٗ لَا یَضِیْعُ لَدَیْہِ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘۔[1]
’’{الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ} [وہ لوگ، کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے، تو وہ کہتے ہیں: {اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ}
یعنی وہ آنے والی مصیبت پر اس قول کے ساتھ تسلی حاصل کرتے ہیں۔ انہیں (اس حقیقت کا) علم ہے، کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں، وہ اپنی مرضی سے ان میں تصرف کرتے ہیں۔‘‘
iii: سیّد محمد رشید رضا لکھتے ہیں:
{الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ}: أَيْ : قَالُوْا ہٰذَا الْقَوْلَ مُعَبِّرِیْنَ بِہٖ عَنْ حَالِہِمْ وَمُقْتَضٰی إِیْمَانِہِمْ۔ وَلَیْسَ الْمُرَادُ بِالْقَوْلِ مُجَرَّدَ النُّطْقِ بِہٰذِہِ الْکَلِمَۃِ، بَلِ الْمُرَادُ التَّلَبُّسُ بِمَعْنَاہَا، وَالتَّحَقُّقُ فِيْ الْإِیْمَانِ بِأَنَّہُمْ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ، مِلْکِ اللّٰہِ ، وَإِلَی اللّٰہِ رَاجِعُوْنَ، فَہُوَ الَّذِيْ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ ۔فَأَصْحَابُ ہٰذَا الْاِعْتِقَادِ وَالشُّعُوْرِہِمْ الْجَدِیْرُوْنَ بِالصَّبْرِ إِیْمَانًا وَتَسْلِیْمًا بِحَیْثُ لَا یَمْلِکُ الْجَزَعُ نُفُوْسَہُمْ، وَلَا تُْقْعِدُ الْمَصَائِبُ ہِمَمَہُمْ ، بَلْ تَزِیْدُہُمْ ثُبَاتًا وَّمُثَابَرَۃً، فَیَکُوْنُوْنَ ہُمُ الْفَائِزِیْنَ۔‘‘[2]
[1] تفسیر ابن کثیر ۱/۲۱۱۔
[2] تفسیر المنار ۲/۴۰-۴۱ باختصار۔