کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 216
[اور صبر کرنے والوں کو خوش خبر دیجیے، وہ لوگ، کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے، تو وہ کہتے ہیں: بے شک ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور یقینا ہم ان ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں]۔
اس مقام پر اللہ جل جلالہ نے اس بات کی خبر دی ہے، کہ بشارت پانے کے مستحق صبر کرنے والے، کسی بھی مصیبت کے آنے پر کہتے ہیں:
{اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ}
چار مفسرین کے اقوال:
حضراتِ مفسرین نے اس موقع یر یہ دعا پڑھنے کی حکمت بیان فرمائی ہے۔ اس سلسلے میں ذیل میں اُن میں سے چار کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
i: علامہ قرطبی رقم طراز ہیں:
’’جَعَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی ہٰذِہِ الْکَلِمَاتِ مَلْجًأً لِذَوِيْ الْمَصَائِبِ، وَعِصْمَۃً لِّلْمُمْتَحَنِیْنَ، لِمَا جَمَعَتْ مِنَ الْمَعَانِيْ الْمُبَارَکَۃِ، فَإِنَّ قَوْلَہٗ: {اِنَّا لِلّٰہِ} تَوْحِیْدٌ وَ إِقْرَارٌ بِالْعَبُوْدِیَّۃِ وَالْمُلْکِ۔ وَقَوْلُہٗ: {وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَo} إِقْرَارٌ بِالْہَلْکِ عَلٰی أَنْفُسِنَا وَالْبَعْثِ مِنْ قُبُوْرِنَا ؛ وَالْیَقِیْنِ أَنَّ رُجُوْعَ الْأَمْرِ کُلِّہٖ إِلَیْہِ کَمَا ہُوَ لَہٗ۔‘‘[1]
’’ان الفاظ میں موجود مبارک معانی کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے مصیبت زدہ لوگوں کے لیے پناہ گاہ اور مبتلائے آزمائش لوگوں کے لیے جائے امان مہیا فرمائی ہے، کیونکہ ان کے ارشاد {اِنَّا لِلّٰہِ} میں توحید اور ہر قسم کی عبادت اور ملکیت کے اللہ تعالیٰ کے لیے ہونے کا اقرار ہے اور ان کے ارشاد {وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ} میں ہماری جانوں پر ہلاکت کے طاری ہونے، ہماری قبروں سے اٹھائے جانے اور اس یقین کا اظہار ہے، کہ
[1] تفسیر القرطبي ۲/۱۷۶؛ نیز ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱/۲۴۷۔