کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 203
عَلَیْہِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِیْدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَیْدِیْہِمَا إِلٰی ثَدْیِہِمَا وَ تَرَاقِیْہِمَا، فَجَعَل الْمُتَصَدِّقُ کُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ اِنْبَسَطَتْ عَنْہُ ، حَتّٰی تَغْشَیٰ أَنَامِلَہٗ وَ تَعْفُوْ أَثَرَہٗ۔ وَ جَعَلَ الْبَخِیْلُ کُلَّمَا ہَمَّ بِصَدَقَۃٍ قَلَصَتْ، وَ أَخَذَتْ کُلُّ حَلَقَۃٍ بِمَکَانِہَا۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال بیان کی، کہ وہ دو آدمیوں کے مانند ہیں، جن کے اوپر (یعنی جسموں پر) لوہے کی دو درعیں1 ہوں (جنہوں نے) ان کے دونوں ہاتھوں کو ان کے پستانوں اور ہنسلیوں کی طرف کھینچ دیا ہو۔ صدقہ کرنے والا جب بھی کوئی (چیز) صدقہ کرے، تو اس کی درع کشادہ ہوتی جائے، یہاں تک کہ وہ اس کی پوروں کو ڈھانپ دے اور (چلتے ہوئے) اس (کے قدموں) کے نشان مٹا دے اور بخیل جب بھی (صدقہ کرنے کا) قصد کرے، تو وہ (یعنی اس کی درع) سکڑ جائے اور اس کا ہر حلقہ اپنی جگہ پر سخت ہو جائے۔‘‘
! یعنی ہر ایک نے ایک ایک درع پہن رکھی ہے۔
شرحِ حدیث:
امام ابن قیم تحریر کرتے ہیں:
’’وَ لَمَّا کَانَ الْبَخِیْلُ مَحْبُوْسًا عَنِ الْإِحْسَانِ، مَمْنُوْعًا عَنِ الْبِرِّ وَ الْخَیْرِ، کَانَ جَزَاؤُہٗ مِنْ جِنْسِ عَمَلِہٖ، فَہُوَ ضَیِّقُ الصَّدْرِ، مَمْنُوْعٌ مِْنَ الْاِنْشِرَاحِ، ضَیِّقُ الْعَطْنِ، صَغِیْرُ النَّفْسِ، قَلِیْلُ الْفَرْحِ، کَثِیْرُ الْہَمِّ وَ الْغَمِّ وَ الْحَزَنِ، لَا یَکَادُ تُقْضٰی لَہٗ حَاجَۃٌ، وَ لَا یُعَانُ عَلٰی مَطْلُوْبٍ، فَہُوَ کَرَجُلٍ عَلَیْہِ جُبَّۃٌ مِنْ حَدِیْدٍ، قَدْ
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب اللباس ، باب جیب القمیص من عند الصدر وغیرہ، جزء من رقم الحدیث ۵۷۹۷ ، ۱۰؍۲۶۷ ؛ وصحیح مسلم، کتاب الزکاۃ ، باب مثل المنفق والبخیل ، جزء من رقم الحدیث ۷۵ ـ (۱۰۲۱) ۲؍ ۷۰۸ ـ ۷۰۹۔