کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 200
روایت نقل کی ہے: ’’إِنَّ صَدَقَۃَ السِّرِّ تُطْفِیئُ غَضَبَ الرَّبِّ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی۔‘‘[1] [’’بلاشبہ مخفی صدقہ رب تبارک و تعالیٰ کے غضب کو بجھا دیتا ہے‘‘]۔ ج: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی، ابو یعلیٰ، ابن خزیمہ اور ابن حِبّان نے حضرت حارث اشعری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی أَمَرَ یَحْيَ بْنَ زَکَرِیَا رحمہ اللّٰه بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ یَعْمَلُ بِہِنَّ، وَ یَأْمُرُ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ یَعْمَلُوْنَ بِہِنَّ۔ فَجَمَعَ النَّاسَ فِيْ بَیْتِ الْمَقْدَسِ، فَامْتَلَأَ الْمَسْجِدُ، وَ قَعَدُوْا عَلَی الشُّرَفِ، فَقَالَ: ’’إِنَّ اللّٰہَ أَمَرَنِيْ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ أَنْ أَعْمَلَ بِہِنَّ، وَ اٰمُرَکُمْ أَنْ تَعْمَلُوْا بِہِنَّ۔… وَفِیْہِ … وَ اٰمُرَکُمْ بِالصَّدَقَۃِ، فَإِنَّ مِثْلَ ذٰلِکَ کَمِثْلِ رَجُلٍ أَسَرَہُ الْعَدُوُّ، فَأَوْثَقُوْا یَدَہٗ إِلٰی عُنُقِہٖ، وَ قَدَّمُوْہُ لِیَضْرِبُوْا عُنُقَہٗ، فَقَالَ: ’’أَنَا أَفْدِیْہِ مِنْکُمْ بِالْقَلِیْلِ وَ الْکَثِیْرِ۔‘‘ فَفَدٰی نَفْسَہٗ مِنْہُمْ … الحدیث۔[2]
[1] منقول از: الترغیب والترھیب ، کتاب الصدقات ، الترغیب في صدقۃ السر، رقم الحدیث ۳،۲؍۳۰۔ نیز ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ، کتاب الزکاۃ ، باب صدقۃ السر ۳؍۱۱۵۔ حافظ منذری لکھتے ہیں: ’’اس میں صدقہ بن عبداللہ السمین ہے اور شواہد میں اس (کی روایت ذکر کرنے) میں کچھ مضائقہ نہیں۔‘‘ شیخ البانی نو حضرات صحابہ کے واسطے سے اس روایت کے ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ بلاشبہ (یہ) حدیث اپنے مختلف طرق اور شواہد کے ساتھ صحیح ہے، بلکہ بعض متأخرین محدثین کے نزدیک [متواتر] کے مقام کو جا پہنچتی ہے۔‘‘ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ، رقم الحدیث ۱۹۰۸ ، ۴؍ ۵۳۵ـ ۵۳۹)۔ [2] المسند ۴؍۱۳۰ (ط: المکتب الإسلامي)۔ امام ابن قیم اور شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ ملاحظہ ہو: إعلام الموقعین ۱؍۲۳۱ ؛ وصحیح الترمذي ۲؍۳۷۹)۔ حدیث کی تفصیلی تخریج کے لیے ملاحظہ ہو: راقم السطور کی کتاب: ’’السلوک وأثرہ في الدعوۃ إلی اللّٰہ تعالیٰ‘‘ ص ۱۵ـ ۱۶۔