کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 198
فَقَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی
{آٰلْئٰنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَ کُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ}[1]،[2]
یونس علیہ السلام اللہ تعالیٰ کو یاد کیا کرتے تھے، جب مچھلی کے پیٹ میں گئے، (تو اس بارے میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[ترجمہ: پس اگر وہ پہلے سے تسبیح بیان کرنے والے نہ ہوتے، تو روزِ قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں رہتے]۔
بلاشہ فرعون سرکش اور یادِ الٰہی کو فراموش کرنے والا تھا۔ جب غرق ہوا، تو کہا: ’’میں ایمان لایا۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے (جواب میں) فرمایا:
[ترجمہ: اب، اور بلاشبہ تو نے پہلے نافرمانی کی اور تو فساد کرنے والوں میں سے تھا]۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائیں، جو خوش حالی اور سکھ چین میں اُن سے زیادہ دعائیں کرتے ہیں، تاکہ شدید حالات دل گداز غموں میں ہماری فریادیں قبول ہوں۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔
-۱۰-
صدقہ
[1] سورۃ یونس ۔ علیہ السلام ۔ / الآیۃ ۹۱
[2] المرجع السابق ۱/۴۷۵۔