کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 197
مِّنْہُ نَسِیَ مَا کَانَ یَدْعُو اِِلَیْہِ مِنْ قَبْلُ وَجَعَلَ للّٰه اَنْدَادًا}[1] [اور انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو وہ خوب رجوع کرتے ہوئے اپنے رب کو پکارتا ہے، پھر جب وہ اُسے اپنی طرف سے نعمت عطا فرما دیتے ہیں، تو وہ اُس سے پہلے جو دعا کرتا تھا، اُسے (بالکل) بھول جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے شریک مقرر کرنے لگتا ہے]۔ دو علماء کے اقوال: i: ایک شخص نے حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے وصیت کرنے کی فرمائش کی، تو انہوں نے فرمایا: ’’اُذْکُرِ اللّٰہَ فِيْ السَّرَّآئِ یَذْکُرْکَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِيْ الضَّرَّآئِ۔‘‘[2] [’’تم اللہ تعالیٰ کو خوشی میں یاد کرو، وہ تمہیں تکلیف میں یاد فرمائیں گے‘‘]۔ ii: امام ضحاک بن قیس بیان کرتے ہیں: ’’اُذْکُرُوْا اللّٰہَ فِيْ الرَّخَآئِ یَذْکُرُکُمْ فِيْ الشِّدَّۃِ‘‘۔ وَ إِنَّ یُوْنُسَ علیہ السلام کَانَ یَذْکُرُ اللّٰہَ تَعَالٰی، فَلَمَّا وَقَعَ فِيْ بَطْنِ الْحُوْتِ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {فَلَوْلَا اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَ۔ لَلَبِثَ فِیْ بَطْنِہِ اِِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ}[3] وَ إِنَّ فِرْعَوْنَ کَانَ طَاغِیًا نَاسِیًا لِذِکْرِ اللّٰہِ، فَلَمَّا أَدْرَکَہُ الْغَرْقُ، قَالَ: ’’آمَنْتُ‘‘،
[1] سورۃ الزمر/ الآیۃ ۸۔ [2] اسے امام أبو نعیم نے الحلیۃ میں روایت کیا۔ ۱/۲۰۹۔ بحوالہ جامع العلم و الحکم للحافظ ابن رجب ۱/۴۷۵۔ [3] سورۃ الصافات / الآیتین ۱۴۳۔۱۴۴۔