کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 194
اور سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو اللہ تعالیٰ سے سوال نہ کرے، وہ اس پر ناراض ہوتے ہیں۔‘‘ یہ [حدیث] اس (بات) پر دلالت کرتی ہے، کہ اُن سے سوال کرنے اور اُن کی طاعت گزاری میں اُن کی رضا ہے اور جب ربّ تبارک و تعالیٰ راضی ہو جائیں، تو ہر خیر اُن کی رضا میں ہے، جیسے کہ ہر بلا اور مصیبت اُن کی ناراضی میں ہے۔ ہ: امام احمد اور امام حاکم نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْ اللّٰہَ بِدَعْوَۃٍ لَّیْسَ فِیْہَا مَأْثَمٌ وَ لَا قَطِیْعَۃُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاہُ إِحْدٰی ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ یَسْتَجِیْبَ لَہٗ دَعْوَتَہٗ، أَوْ یَصْرِفَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا، أَوْ یَدَّخِرَ لَہٗ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَہَا۔‘‘ قَالُوْا: ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذًا نُکْثِرُ۔‘‘ قَالَ: ’’اَللّٰہُ أَکْثَرَ۔‘‘[1] [کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ سے گناہ اور قطع رحمی سے خالی کوئی دعا نہیں کرتا، مگر وہ اسے تین میں سے ایک (نتیجہ) عطا فرما دیتے ہیں: یا تو اس کی دعا (فوراً) قبول فرما لیتے ہیں یا اس کے مثل اس سے بُرائی (مصیبت) دُور کر دیتے ہیں یا اس کے مثل
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۱۱۳۳، ۱۷/۲۱۳۔۲۱۴؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الدعاء، ۱/۴۹۳؛ الفاظِ حدیث المستدرک کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے اُن کے ساتھ موافقت کی ہے۔ شیخ ارناؤوط اور اُن کے رفقاء نے اس کی [سند کو جیّد] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱/۴۹۳، والتلخیص ۱/۴۹۳؛ ھامش المسند ۱۷/۲۱۴)۔