کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 191
[لَا فَائِدَۃَ فِيْ الْأَکْلِ وَالشُّرْبِ وَجَمِیْعِ الْحَرَکَاتِ وَالْأَعْمَالِ]، وَلَیْسَ شَيْئٌ مِنَ الْأَسْبَابِ أَنْفَعُ مِنَ الدُّعَائِ، وَلَا أَبْلَغُ فِيْ حُصُوْلِ الْمَطْلُوْبِ۔ بلاشبہ جو مقدّر میں ہے، اُسے اسباب کے ساتھ مقدَّر میں کیا گیا اور اسی کے اسباب میں سے دعا ہے۔ مقدَّر کو اسباب کے بغیر نہیں رکھا گیا، بلکہ اُس کے اسباب بھی مقدَّر کیے گئے ہیں۔ جب بندہ اسباب اختیار کرتا ہے، تو مقدَّر واقع ہو جاتا ہے اور جب سبب استعمال نہیں کرتا، تو مقدَّر نہیں ہوتا۔ جس طرح کھانے پینے سے سیر ہونا اور پیاس کا ختم ہونا مقدَّر کیا گیا ہے، ازدواجی تعلّقات سے بچے کا ہونا مقدَّر کیا گیا ہے، بیج (ڈالنے) سے کھیتی کا حاصل ہونا مقدَّر کیا گیا ہے اور ذبح سے حیوان کی جان کا نکلنا مقدَّر کیا گیا ہے، اسی طرح اعمال کے ساتھ جنت میں داخل ہونا مقدر کیا گیا ہے اور اعمال کے ساتھ دوزخ میں داخل ہونا مقدَّر کیا گیا ہے۔ حضرت امام رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں: وَلَمَّا کَانَ الصَّحَابَۃُ رضی اللّٰه عنہم أَعْلَمُ الْأُمَّۃَ بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَأَفْقَہُہُمْ فِيْ دِیْنِہٖ، کَانُوْا أَقْوَمُ بِھٰذَا السَّبَبِ وَشُرُوْطِہٖ وَآدَابِہٖ مِنْ غَیْرِھِمْ۔ وَکَانَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ یَسْتَنْصِرُ بِہٖ عَلٰی عَدُوِّہٖ، وَکَانَ [الدُّعَائُ] أَعْظَمَ جُنْدِہٖ، وَکَانَ یَقُوْلُ لِلصَّحَابَۃِ: ’’لَسْتُمْ تُنْصَرُوْنَ بِکَثْرَۃٍ، وَإِنَّمَا تُنْصَرُوْنَ مِنَ السَّمَائِ۔‘‘ وَکَانَ یَقُوْلُ: ’’إِنِّيْ لَا أَحْمِلُ ھَمَّ الْاِجَابَۃِ،وَلٰکِنْ أَحْمِلُ ہَمَّ الدُّعَائِ ، فَإِذَا أُلْہِمْتُ الدَّعَآئَ، فَإِنَّ الْإِجَابَۃَ مَعَہٗ۔‘‘ حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم چونکہ امت میں سے اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے