کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 185
iii: ارشادِ تعالیٰ: {قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّی لَوْلَا دُعَاؤُکُمْ}[1]،[2] [کہہ دیجیے، اگر تمہاری دعا نہ ہو، تو میرے رب تمہاری پروا نہیں کرتے]۔ امام ابن قیم کا قول: وہ لکھتے ہیں: ’’وَ الدُّعَائُ مِنْ أَنْفَعِ الْأَدْوِیَۃِ، وَ ھُوَ عَدُوُّ الْبَلَآئِ، یُدَافِعُہٗ وَ یُعَالِجُہٗ، وَ یَمْنَعُ نُزُوْلَہٗ، وَ یَرْفَعُہٗ، أَوْ یُخَفِّفُہٗ إِذَا نَزَلَ، وَ ھُوَ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ۔‘‘[3] [’’دعا مفید ترین دواؤں میں سے ہے۔ وہ مصیبت کی دشمن ہے۔ وہ اس سے برسرِ پیکار ہوتی اور اس کے ساتھ ٹکر لیتی اور لڑائی کرتی ہے۔ وہ مصیبت کے آنے کی راہ میں رکاوٹ بنتی اور جب وہ نازل ہو جائے، تو اسے ختم یا کمزور کر دیتی ہے اور وہ مؤمن کا ہتھیار ہے‘‘]۔ حضرت امام رحمہ اللہ مزید تحریر کرتے ہیں: ’’وَ لَہٗ مَعَ الْبَلَآئِ ثَلَاثُ مَقَامَاتٍ: أَحَدُھَا: أَنْ یَّکُوْنَ أَقْوٰی مِنَ الْبَلَآئِ فَیَدْفَعُہٗ۔ اَلثَّانِيْ: أَنْ یَکُوْنَ أَضْعَف مِنَ الْبَلَآئِ، فَیَقْوَیٰ عَلَیْہِ الْبَلَآئِ، فَیُصَابُ بِہِ الْعَبْدُ، وَ لٰکِنْ قَدْ یُخَفِّفُہٗ، وَ إِنْ کَانَ ضَعِیْفًا۔ اَلثَّالِثُ: أَنْ یَّتَقَاوَمَا ، وَ یَمْنَعُ کُلُّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا صَاحِبَہٗ۔‘‘[4]
[1] سورۃ الفرقان/ جزء من الآیۃ ۷۷۔ [2] منقول از: تفسیر القرطبي ۴/۴۲۶-۴۲۷ باختصار۔ [3] الجواب الکافي لمن سأل عن الدواء الشافي ص ۱۸۔ [4] المرجع السابق ص ۱۸۔