کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 183
ہیں، ذیل میں اس سلسلے میں پانچ دلائل ملاحظہ فرمائیے: ا: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّی لَوْلَا دُعَاؤُکُمْ}[1] [کہہ دیجیے اگر تمہارا دعا کرنا نہ ہو، تو میرے رب تمہاری پروا نہیں کرتے]۔ تفسیرِ آیت: & امام نقاش اور بعض دیگر علماء ارشاد تعالیٰ {لَوْلَا دُعَاؤُکُمْ} کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’معنٰی یہ ہے: اگر شدید دشواریوں میں تمہارا اُن (یعنی اللہ تعالیٰ) سے فریاد رسی کرنا نہ ہوتا۔‘‘[2] & علامہ رازی نے اس کی تفسیر میں ایک قول یہ ذکر کیا ہے: ’’اگر شدید سختیوں میں تمہارا اُن (یعنی اللہ تعالیٰ) ہی سے دعا کرنا نہ ہوتا، جیسے ارشادِ تعالیٰ: {فَإِذَا رَکِبُوْا فِي الْفُلْکِ دَعَوُوا اللّٰہَ} ‘‘ میں ہے: [3]،[4]،[5] & شیخ سعدی رقم طراز ہیں: اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے، کہ وہ ان کے علاوہ کسی اور کی نہ پروا کرتے اور نہ رعایت کرتے ہیں اور یقینا اگر تمہاری بھی اُن کے حضور فریاد رسی نہ ہوتی، تو وہ تمہاری بھی نہ پروا
[1] سورۃ الفرقان/جزء من الآیۃ ۷۷۔ [2] منقول از: المحرّر الوجیز ۱۲/۴۶۔ [3] [ترجمہ: اور جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں (اور کشتی بھنور میں پھنستی ہے) تو اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں]۔ [4] التفسیر الکبیر ۲۴/۱۱۷۔ [5] سورۃ العنكبوت/جزء من الآیۃ 65۔