کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 176
جس شخص نے شام کے وقت تین مرتبہ [أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ] [1] کہا، تو اُسے ، اُس رات بچھو کا ڈسنا نقصان نہیں پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا: [2] ’’[ہمارے گھر والوں نے یہ (دعا) سیکھی ہوئی تھی اور وہ اُسے پڑھا کرتے تھے۔ ان کی ایک لونڈی کو ڈنگ مارا گیا، تو اُس نے اس کی وجہ سے کوئی درد محسوس نہ کی۔‘‘] امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا: ’’ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’یا رسول اللہ- صلی اللہ علیہ وسلم-! گزشتہ شب بچھونی کے ڈنگ مارنے سے مجھے یہ یہ تکلیف پہنچی ہے۔‘‘[3] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم شام کے وقت پڑھتے: [أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ] لَمْ تَضُرَّکَ‘‘۔[4]،[5]
[1] [ترجمہ: میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کے ساتھ ان کی مخلوق کی شر سے پناہ طلب کرتا ہوں]۔ [2] یعنی حدیث کے ایک راوی نے کہا۔ [3] ابن ماجہ کی روایت میں ہے: ’’بچھونی نے ایک شخص کو ڈسا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ’’بلاشبہ ایک آدمی کو بچھونی نے ڈنگ مارا، تو وہ رات بھر سو نہیں سکا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ، أبواب الطب، باب رقیۃ الحیۃ والعقرب، رقم الحدیث ۳۵۶۳، ۲/۲۸۰)۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ ملاحظہ ہو: (صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۲۶۷)۔ [4] ابن ماجہ کی روایت میں ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا ضَرَّہٗ لَدْغُ عَقْرَبَ حَتّٰی یُصْبِحَ۔‘‘ (اس کے صبح کرنے تک اس کو بچھو کا ڈسنا نقصان نہ پہنچاتا)۔‘‘(المرجع السابق ۲/۲۸۰)۔ [5] صحیح مسلم، کتاب الذکر و الدعآء و التوبۃ و الاستغفار، باب في التعوّذ من سوٓء القضآء…، رقم الحدیث (۲۷۰۹)، ۴/۲۰۸۱۔