کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 175
تَفْضِیْلًا]، إِلَّا عُوْفِيَ مِنْ ذٰلِکَ الْبَلَآئِ، کَائِنًا مَّا کَانَ، مَا عَاشَ‘‘۔[1] جس شخص نے کسی آفت زدہ شخص کو دیکھ کر کہا: (یعنی درجِ ذیل دعا پڑھی): [اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ عَافَانِيْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَ فَضَّلَنِيْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا‘‘][2] تو اسے تاحیات اس آفت سے عافیت عطا کی جاتی ہے۔‘‘ iv-----ix: بچھو کے ڈنگ کے ضرر سے بچانے والی دعا: ۱: امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ قَالَ إِذَا أَمْسٰی ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: [أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ]، لَمْ تَضُرَّہٗ حُمَۃٌ تِلْکَ اللَّیْلَۃِ۔‘‘ قَالَ: ’’فَکَانَ أَھْلُنَا قَدْ تَعَلَّمُوْھَا، فَکَانُوْا یَقُوْلُوْنَہَا، فَلُدِغَتْ جَارِیَۃٌ مِنْہُمْ، فَلَمْ تَجِدْ لَہَا وَجْعًا۔‘‘[3]
[1] جامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب ما جاء ما یقول إذا رأیٰ مبتلی، رقم الحدیث ۳۶۵۶، ۹/۲۷۵؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الدعاء، باب ما یدعو بہ الرجل إذا نظر إلٰی أھل البلآء، رقم الحدیث ۳۹۳۸، ۲/۳۵۴۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳/۱۵۳؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۳۳۷)۔ [2] [ترجمہ: تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے، جنہوں نے مجھے اُس سے عافیت عطا فرمائی، جس میں تمہیں مبتلا کیا اور مجھے اپنی مخلوق میں سے بہت زیادہ تعداد پر فضیلت عطا فرمائی]۔ [3] المسند، رقم الحدیث ۷۸۹۸، ۱۳/ ۲۷۴۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو امام مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱۳/۲۷۴)۔