کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 174
امام مسلم نے حضرت خولہ بنت حکیم سُلَمِیَّہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ) وہ بیان کرتی ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’مَنْ نَّزَلَ مَنْزِلًا، ثُمَّ قَالَ: [أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ]، لَمْ یَضُرَّہٗ شَيْئٌ، حَتّٰی یَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِہٖ ذٰلِکَ۔‘‘[1] [’’جو شخص کسی جگہ پڑاؤ ڈالتا ہے، پھر کہتا ہے: [أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ] تو اس جگہ سے روانہ ہونے تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی۔‘‘][2] iii-----viii: تاحیات آفت سے محفوظ کرنے والی دعا: امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ رَاٰی صَاحِبَ بَلَآئٍ، فَقَالَ: [اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ عَافَانِيْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ، وَ فَضَّلَنِيْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ
[1] صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعآء والتوبۃ والاستغفار، باب في التعوّذ من سوء القضآء ودرک الشقآء وغیرہ، رقم الحدیث ۵۴۔ (۲۷۰۸)، ۴/۲۰۸۰۔۲۰۸۱۔ [2] [ترجمہ: میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کے ساتھ، اُن کی پیدا کی ہوئی ہر چیز کے شر سے پناہ طلب کرتا۔]، [التامّات]: علّامہ نووی نے اس کے معانی کے متعلق تین اقوال ذکر کیے ہیں: ا: کامل، جن میں کوئی نقص یا عیب نہ ہو۔ ب: نفع دینے والے، شفا دینے والے۔ ج: یہاں ان سے مراد قرآن کریم ہے۔ (ملاحظہ ہو: شرح النووي ۱۷/۳۱)۔