کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 172
’’ہم ایک بارش اور شدید تاریکی والی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے، کہ وہ ہمیں نماز پڑھائیں۔ انہوں نے بیان کیا: ’’سو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈ لیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کہو (یعنی پڑھو)۔‘‘ تو میں نے کوئی چیز نہ کہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’تم کہو۔‘‘ تو میں نے کچھ بھی نہ کہا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کہو۔‘‘ تو میں نے عرض کیا: ’’میں کیا کہوں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قُلْ: {قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ} وَ الْمُعَوِّذَتَیْنِ حِیْنَ تُمْسِيْ، وَ تُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، تَکْفِیْکَ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ۔‘‘[1] [’’تم {قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ} اور معوِّذتین (یعنی سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) شام اور صبح کے وقت تین، تین مرتبہ پڑھو گے، تو تمہیں یہ (یعنی ان کا پڑھنا) ہر چیز سے کفایت کرے گا۔‘‘] & [ہر چیز سے کفایت کرنے] سے مراد یہ ہے، کہ & ہر بری چیز کو تجھ سے دُور کر دے گا & یا تجھے اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرنے والے دیگر سب اوراد سے مستغنی کر دے گا۔[2]
[1] سنن أبي داود، کتاب الأدب، باب ما یقول إذا أصبح، رقم الحدیث ۵۰۷۲، ۱۳/۲۹۰؛ وجامع الترمذي، أحادیث شتّٰی من أبواب الدعوات، باب، رقم الحدیث ۳۸۱۰، ۱۰/۲۱؛ وسنن النسائي، کتاب الاستعاذۃ ۸/۲۵۱۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ حافظ ابن حجر اور شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: نتائج الأفکار ۲/۲۳۸؛ وصحیح سنن ابي داود ۳/۹۵۷ـ ۹۵۸؛ وصحیح سنن الترمذي ۳/۱۸۲؛ وصحیح سنن النسائي ۳/۱۱۰۴)۔ [2] ملاحظہ ہو: شرح الطیبي ۵/۱۶۷۱؛ و عون المعبود ۱۳/۲۹۰۔