کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 171
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’مَنْ قَرَأَ بِالْآیَتَیْنِ مِنْ آخِرِ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ فِيْ لَیْلَۃٍ کَفَتَاہُ۔‘‘[1]
[’’جس نے رات میں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھیں، تو وہ اسے کفایت کریں گی۔‘‘]
[کَفَتَاہُ] [اسے کفایت کرنے] سے مراد:
حافظ ابن حجر اس کی شرح میں متعدّد اقوال ذکر کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں:
& یعنی قرآن کریم کی دورانِ نماز یا نماز کے بغیر تلاوت کے ساتھ رات کی عبادت سے کفایت کریں گی۔
& ہر مصیبت کے مقابلے کے لیے کافی ہوں گی۔
& شیطان کے شر کے مقابلے میں کافی ہوں گی۔
& انسانوں اور جنوں کے شر کے مقابلے میں کافی ہوں گی۔[2]
اس کی وجہ سے حاصل ہونے والا ثواب کسی اور چیز کے طلب کرنے سے کفایت کرے گا۔
حافظ رحمہ اللہ تعالیٰ مزید لکھتے ہیں:
’’یَجُوْزُ أَنْ یُّرَادَ جَمِیْعُ مَا تَقَدَّمَ۔ وَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ‘‘۔[3]
’’ممکن ہے، کہ سابقہ ذکر کردہ ساری چیزیں (ہی) مراد ہوں۔ یعنی ان دو آیتوں کا رات کو پڑھنا ان سب چیزوں سے کفایت کرے۔ وَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔‘‘]
ii-----v: حضراتِ ائمہ ابو داؤد، ترمذی اور نسائی نے حضرت عبداللہ بن خُبَیْب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا:
[1] صحیح البخاري، کتاب فضائل القرآن، باب فضل سورۃ البقرۃ، رقم الحدیث ۵۰۰۹، ۹/۵۵۔
[2] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۹/۵۶۔
[3] المرجع السابق ۹/۵۶۔